شامی فضائیہ نے روسی فوجی طیارے کو غلطی سے اسرائیل کی جانب سے مبینہ میزائل حملہ تصور کر کے مار گرایا، طیارے میں عملے سمیت 15 افراد سوار تھے۔

روسی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حادثہ غلط فہمی کے باعث پیش آیا اور عملے کے تمام افراد مارے گئے۔

فرانسیسی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق واقعہ پیر کو رات گئے پیش آیا جو ستمبر 2015 میں روس کی فوجی مداخلت کے بعد دونوں ممالک کی دوستانہ فائرنگ کا بدترین واقعہ ہے۔

رپورٹ میں حادثے کی تفصیلات سے متعلق کہا گیا کہ ترکی اور روس نے شام کے شمالی علاقوں سے باہر جانے والے شہریوں کی واپسی کے معاہدے کا اعلان کرنے کے چند لمحوں بعد روسی الیوشن ریڈار سے غائب ہوگیا۔

لاذقیہ میں روسی فوجی طیارے کے حادثے کے حوالے سے شامی حکومت نے کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن روس نے اسرائیل پر الزام عائد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:شام: خانہ جنگی کے بعد حکومت کے زیر اثر علاقوں میں پہلے بلدیاتی انتخابات

روسی فوج کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیلی پائلٹس شامی اہداف پر حملے کررہے ہیں اور شامی ائر ڈیفنس سے ہونے والے فائر کو بے نقاب کرنے کے لیے روسی طیارے کو کور کے طور پر استعمال کیا گیا’۔

ماسکو کا کہنا تھا کہ شامی ائر ڈیفنس کی جانب سے گرایا گیا جہاز روسی ساختہ ایس-200 تھا جس میں عملے کے 15 افراد سوار تھے، جو ہلاک ہوگئے۔

روسی حکومت نے واضح کیا کہ اس واقع سے ادلب کے معاہدے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن اسرائیل کو خبردار کیا اور ماسکو میں موجود ان کے سفیر کو طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں:ادلب میں کارروائی سے مہاجرین کا بحران یورپ تک پہنچے گا، ترکی

اس سے قبل روس نے کہا تھا کہ فرنچ فری گیٹ کی جانب سے راکٹ فائر کیے گئے جو مذکورہ علاقے میں موجود ہے۔

دوسری جانب فرانسیسی فوج نے اس حوالے سے ان کے ملوث ہونے کی تردید کی تھی جبکہ شام کے سرکار میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ائر ڈیفنس نے لاذقیہ کو نشانہ بنانے والے میزائل کو ناکام بنا دیا۔

عسکری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘ہمارا ائر ڈیفنس سمندر کی جانب سے لاذقیہ شہر کی جانب آنے والے میزائلوں کا جواب دے رہا ہے اور ان میں سے کئی کو گرادیا گیا’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں