چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کراچی میں گزشتہ ماہ مبینہ پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والی 10 سالہ امل عمر کے واقع کا ازخود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے امل عمر کی والدہ بینش عمر کے ڈان میں شائع ہونے والے تفصیلی مضمون کے بعد ازخود نوٹس لیا۔

از خود نوٹس پولیس کی جانب سے ‘غیر ذمہ دارانہ فائرنگ اور معروف ہسپتال میں قانون کے مطابق ایمرجنسی طبی امداد کی فراہمی میں ناکامی’ پر لیا گیا۔

سپریم کورٹ نے سندھ کے اٹارنی جنرل، صوبائی وزیر صحت، سابق انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) امجد جاوید سلیمی اور نیشنل میڈیکل سینٹر (این ایم سی) کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کر دیا۔

مزید پڑھیں: مقابلے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے بچی جاں بحق ہوئی، پولیس کا اعتراف

رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ازخود نوٹس کیس کی سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔

یاد رہے کہ امل عمر کو گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اور ڈکیتوں کے درمیان ہونے والے مقابلے کے دوران گولی لگی تھی۔

بعد ازاں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو نے اعتراف کیا تھا کہ امل عمر کو لگنے والی گولی پولیس اہلکار کی جانب سے فائر کی گئی تھی۔

امل عمر کو گولی لگنے کے بعد ان کے والدین نے انہیں ایم ایم سی منتقل کیا جہاں طبی امداد دینے سے انکار کیا گیا جس کے بعد وہ دم توڑ گئی تھیں۔

مقتولہ کی والدہ بینش عمر کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے انہیں بچی کو جناح ہسپتال یا آغا خان ہستپال منتقل کرنے کو کہا تھا اور این ایم سی نے امل کو منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس دینے سے بھی انکار کردیا تھا حالانکہ بچی کے سر پر زخم تھے۔

ڈی آئی جی جاوید عالم نے کہا تھا کہ معاملے کی تفتیش مکمل کی جا چکی ہے اور انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر ان پولیس اہلکاروں کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے لیے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے کی ہدایت بھی کی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Mueed Sep 18, 2018 09:56pm
I usually abstain from pushing hard actions but in this case the hospital management must be made an example for the rest. Just think about the helplessness of the parents who saw their daughter just slipping out of their hands.