لاہور ہائی کورٹ نے خواجہ سراؤں کے علاج کے لیے سرکاری ہسپتالوں میں الگ کمرہ مختص کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے مقامی وکیل اشتیاق چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں خواجہ سراؤں کو طبی سہولتیں فراہم نہ کرنے اور الگ وارڈز مختص نہ کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ہسپتال میں الگ وارڈز مختص نہیں کیے گئے، لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کے لیے الگ وارڈ مختص کرنے کا حکم دے۔

عدالت نے خواجہ سراﺅں کے علاج کے لیے سرکاری ہسپتالوں میں الگ کمرہ مختص کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ صحت سے خواجہ سراﺅں کی صحت کی بہتر سہولیات سے متعلق 26 ستمبر تک تجاویز مانگ لیں۔

مزید پڑھیں: خواجہ سرا کو علیحدہ وارڈ دینے کا معاملہ،ایڈیشنل سیکریٹری صحت عدالت طلب

جسٹس علی اکبر قریشی نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سرا بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں، جبکہ خواجہ سرا کسی کے گھر بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

عدالت نے متعلقہ حکام سے 30 ستمبر تک عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 12 ستمبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں 2 خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان کیا تھا، جبکہ ان کے حقوق کے حوالے سے سفارشات بھی طلب کی تھیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ معاشرے میں مخنث کو قومی دھارے میں لانے اور ان کی حفاظت کرنے کے خواہاں ہیں، ان کی معاشرے میں بہت تضحیک کی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں