اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتارپورہ بارڈر کھولنے کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکاری سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم پاکستان اس حوالے سے کھلا ذہن رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’عمران خان نے وزیر اعظم منتخب ہوتے ہی سابق بھارتی کرکٹرز کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی، انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ دہلی ایک قدم بڑھائے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے، جبکہ انہوں نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات چیت بھی کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان مزید ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور بارڈر کھول دے گا، جس سے یاتری ویزے کے بغیر گردوارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔'

قبل ازیں عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے دوران پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور صاحب کی سرحد کھولنے کی خوشخبری سنائی تھی۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاک ۔ بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

ترجمان نے کہا کہ کرتارپورہ بارڈر کھولنے کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکاری سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہوا، تاہم پاکستان اس حوالے سے کھلا ذہن رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم میں شدت آئی ہے، گزشتہ ہفتے 14 بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے دورہ پاکستان کے دوران بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے دوران سعودی عرب سے مالی امداد لینے کے حوالے سے علم نہیں۔

وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کا دورہ مثبت رہا اور اس کے نتیجے میں پاک ۔ افغان مشترکہ میکانزم کا اجلاس اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہوگا، جبکہ جلال آباد قونصل کھولنے کے حوالے سے پیش رفت کی بھی امید ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں