قومی ائیر لائن میں اہم عہدے پر برطانوی شہریت رکھنے والی خاتون کو تعینات کیے جانے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹسز جاری کردیئے۔

پاکستان ائیر لائنز (پی آئی اے) میں اہم ترین عہدے پر برطانوی شہریت رکھنے والی خاتون کی تعیناتی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیف ہیومن ریسورس اور چیف ایگزیکٹو پی آئی اے کو نوٹسز جاری کردیئے۔

دائر درخواست میں سی ای او پی آئی اے، وفاقی حکومت اور عاصمہ باجوہ کو فریق بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا خسارہ 406 ارب تک پہنچ گیا

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی جانب سے 2017 میں چیف ہیومن ریسورس کی تعنیاتی کا اشتہار دیا گیا، اشتہار کے مطابق صرف پاکستانی اس پوسٹ کے لیے اُمیدوار ہوسکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے اعلی افسران نے ساز باز کرکے برطانوی شہریت رکھنے والی خاتون کو ملازمت دی، انہوں نے الزام لگایا کہ پی آئی اے میں چیف ہیومن ریسورس کی تعیناتی قوانین اور اصول وضوابط کے خلاف کی گئی۔

درخواست گزار میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک ایسی خاتون کو تعینات کیا گیا جس کے پاس اس عہدے کا تجربہ بلکل نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ، پی آئی اے میں کنٹریکٹ پر بھرتی پر پابندی عائد کر چکی ہے اور مذکورہ تعیناتی سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے برعکس ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر تعینات کی جانے والی خاتون نے پی آئی اے کے سینئر افسران کو بلا جواز عہدوں سے ہٹایا ہے، اس کے علاوہ خاتون اہلکار نے خلاف قانون بھاری تنخواہ پر تعیناتیاں بھی کیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو کو فوری برطرف کرنے کی تجویز

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عاصمہ باجوہ کی تعیناتی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے۔

لاہور ہائیکورٹ سے مزید استدعا کی گئی کہ عدالت خلاف قانون سینئر افسران کے عہدوں سے ہٹانے کے عمل کو کالعدم قرار دیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں