سپریم کورٹ نے ملک بھر کے نصاب تعلیم میں عربی کو لازمی قراد دینے کا وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی شریعت بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 22 اکتوبر 2010 کو تعلیمی نصاب میں عربی کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا، شرعی عدالت نے 6 ماہ میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو عربی کے فروغ کے لیے اقدامات کا حکم بھی دیا۔

مزید پڑھیں: ’عربی سے دوری دہشت گردی میں اضافے کی وجہ قرار‘

عدالت کو بتایا گیا کہ شرعی عدالت نے سابق پرنسپل اورینٹل کالج لاہور ڈاکٹر ظہور احمد اظہر کے خط کو درخواست میں تبدیل کرکے فیصلہ دیا گیا تھا، ڈاکٹر ظہور احمد اظہر نے خط میں عربی کو دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک زبان قرار دیا تھا۔

خط میں سابق فوجی آمر ضیا الحق کے عربی کو چھٹی سے بارہویں جماعت تک لازمی مضمون قرار دینے کا حوالہ بھی دیا گیا، خط میں عربی زبان کو تعلیم سمیت دیگر تمام شعبوں میں فروغ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

وکیل پنجاب حکومت قاسم چوہان نے کہا کہ شریعت کورٹ کو فیصلے کا اختیار نہیں تھا، معاملات اور عبادات میں فرق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عربی، فارسی اور مقامی زبانوں کی تعلیم کی سفارش

بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پنجاب حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے عربی کو لازمی قرار دینے سے متعلق شریعت کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت کو عربی زبان لازمی قرار دینے کا فیصلہ جاری کرنے کا دائرہ اختیار نہیں تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں