بھارت: سسکتے بیٹے کی تصویر وائرل، سیوریج ورکر کے خاندان کو لاکھوں روپے کی امداد

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2018
انیل کا بیٹا ان کی میت کے پاس افسردہ کھڑا ہے — فوٹو: انڈین ایکسپریس
انیل کا بیٹا ان کی میت کے پاس افسردہ کھڑا ہے — فوٹو: انڈین ایکسپریس

بھارتی دارالحکومت دہلی کے توسیع علاقے دوارکا دابری میں سیویج ورکر کی ہلاکت سے متعلق وائرل ہونے والی تصاویر متاثرہ خاندان کے لیے 50 لاکھ روپے کی امداد کا ذریعہ بن گئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جمعہ (14 ستمبر) کو ایک سیوریج ورکر گٹر میں صفائی کے دوران زہریلی گیس بھر جانے کے باعث ہلاک ہوگیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز سے منسلک صحافی نے ٹوئٹر پر ایک تصویر اپلوڈ کی تھی، جس میں متوفی انیل کے سسکتے ہوئے بیٹے کو اس کی میت کے ساتھ دکھایا گیا تھا، تصویر کے ساتھ یہ پیغام بھی درج تھا کہ اس خاندان کے پاس آخری رسومات کی ادائیگی (چِتا جلانے) کے لیے رقم تک نہیں۔

یہ دل سوز تصویر وائرل ہوتے ہی ٹوئٹر صارفین انیل کے خاندان کی مدد کے لیے آگے بڑھے اور پوچھا کہ وہ متاثرہ خاندان کی کس طرح مدد کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت : کوئلے کی کان میں حادثہ، 10مزدور ہلاک

بعد ازاں صحافی نے امداد کے لیے انیل کی بیوہ کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات شیئر کیں۔

اس ضمن میں اودے فاؤنڈیشن کے بانی راہول ورما کی جانب سے پہل کیے جانے کے بعد آن لائن کراؤڈ فنڈنگ مہم کیٹو نے رات بھر میں 24 لاکھ روپے امداد جمع کرنے کا ہدف طے کیا لیکن چند گھنٹوں ہی میں 10 لاکھ روپے جمع ہوگئے تھے۔

کیٹو ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2 ہزار سے زائد افراد نے سیوریج ورکر کے اہلِ خانہ کے لیے مجموعی طور پر 48 لاکھ روپے کی امداد کی۔

خیال رہے کہ 37 سالہ ملازم انیل گزشتہ ہفتے اس وقت ہلاک ہوا تھا جب وہ کمر کے گرد بندھی رسی ٹوٹنے کی وجہ سے 20 فٹ گہرے گٹر میں جا گرا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: عمارت میں آتشزدگی، 15 افراد ہلاک

پولیس نے واقع کے حوالے سے بتایا تھا کہ انیل کو کسی قسم کا حفاظتی سامان فراہم نہیں کیا گیا تھا جبکہ اس کے گرد باندھی گئی رسی اس کا وزن برداشت کرنے سے قاصر تھی۔

حادثے کے بعد انیل کو فوری طور پر دین دیال اپادیا ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کی گئی۔

کیٹو ویب سائٹ کی جانب سے آن لائن فنڈز جمع کیے گئے — فوٹو: انڈین ایکسپریس
کیٹو ویب سائٹ کی جانب سے آن لائن فنڈز جمع کیے گئے — فوٹو: انڈین ایکسپریس

انیل کے لواحقین میں اس کی بیوہ اور 3 بچے شامل ہیں جو دابری کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں، بیوہ نے بتایا کہ ان کے شوہر گھر کے واحد کفیل تھے اور ان کی تھوڑی بہت آمدن سے گھر کا خرچ چل رہا تھا۔

بیوہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کے 11 سالہ بیٹے نے گزشتہ ہفتے اسکول جانا شروع کیا تھا اور اب انیل کی موت کے بعد ان کے خاندان کا مستقبل خطرے میں ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل ہی انیل اور اس کی اہلیہ نے اپنے 4 ماہ کے بچے کو نمونیا کی وجہ سے کھودیا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری 2017 سے اب تک بھارت بھر میں ہر پانچویں روز ایک شخص سیوریج یا ٹینک صاف کرتے ہوئے ہلاک ہوا۔

مزید پڑھیں: بھارت: دلت اور اونچی ذات میں کشیدگی، 2 ہلاک

یہ اعداد و شمار سینیٹری ورکرز کی فلاح کے لیے کام کرنے والی نیشنل کمیشن فار صفائی کرم چاریز کی تیارہ کردہ رپورٹ کا حصہ ہے۔

صرف گزشتہ ایک ہفتے میں دارالحکومت دہلی میں صفائی کے دوران انیل سمیت 6 افراد کی اموات ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں