بھارت کی عدالت نے ریاست مدیحا پردیش میں 4 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کا الزام ثابت ہونے پر استاد کو سزائے موت سنادی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کم عمر لڑکی کو 3 ماہ قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج دنیش کمار شرما نے 23 سالہ ملزم مہندر سندھ گوند کو آئی پی سی کی دفعہ 376 اے بی اور 'پی او سی ایس او' کی دفعہ 5/6 کے تحت سزا سنائی۔

اس کے علاوہ عدالت نے ملزم کو لڑکی کو اغوا کرنے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا بھی سنائی۔

مزید پڑھیں: بھارت: 13 سالہ بیٹی کے 'ریپ' کا الزام، باپ گرفتار

خیال رہے کہ یکم جولائی کو پیش آنے والے ریپ کے واقع کے بعد سے متاثرہ لڑکی دہلی کے ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اس کی حالت اب بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

ضلعی پروسیکیوشن افسر رامپال سنگھ نے بتایا کہ 'عدالت نے متاثرہ لڑکی کے والدین کے ویڈیو بیان کے بعد ملزم کو سزا سنائی، جو اس وقت دہلی میں اپنی بیٹی کے ساتھ موجود ہیں'۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جج نے پروسیکیوشن کی جانب سے پیش کیے جانے والے 21 گواہان پر جرح کی۔

پروسیکیوشن افسر کے مطابق ملزم کے متاثرہ لڑکی کے والد کے ساتھ اچھے مراسم تھے اور یکم جولائی کی رات کو ملزم گاؤں میں متاثرہ لڑکے کے والد سے ملنے ان کے مکان پر گیا تھا، جہاں اس نے لڑکی کو مکان کے باہر اپنے والد کے ساتھ سوتے ہوئے پایا اور اس کے بعد وہ والد سے مل کر واپس چلا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ دیر کے بعد ملزم دوبارہ واپس آیا اور والد کی غیر موجودگی میں لڑکی کو اپنے ساتھ لے گیا اور اسے ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد جھاڑیوں میں پھینک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ریپ کے باعث 13 سالہ دلت لڑکی ہلاک

متاثرہ لڑکی کے والد نے واپس آکر لڑکی کی غیر موجودگی پر الارم بجایا جس کے بعد اہل خانہ نے لڑکی کی تلاش کا کام شروع کیا جو کچھ دیر بعد انتہائی تشویشناک حالت میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی۔

لڑکی کو ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ واقع کے کچھ ہی دن بعد پولیس نے ریپ کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ مدیحا پردیش، بھارت کی وہ واحد ریاست ہے جس نے گزشتہ سال دسمبر میں 12 سال سے کم عمر لڑکی کے ریپ کے ملزم کے لیے موت کی سزا مقرر کی۔

تبصرے (0) بند ہیں