لاہورمیں اورنج لائن میٹرو ٹرین کی متعدد گزرگاہوں پر غیرمعمولی شورشرابہ اور تھرتھراہٹ یا ارتعاش ریکارڈ کی گئی۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل پانے والی کمیٹی نے اورنج لائن منصوبے کا جائزہ لیا جس کے حوالے سے کمیٹی نے بتایا کہ منصوبہ مکمل ہوچکا ہے اور کوئی تعمیراتی کام جاری نہیں ہے لیکن میٹر ریڈنگ میں ارتعاش اور شور بہت زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اورنج لائن منصوبے پر یونیسکو نے بھی تحفظات کا اظہار کیا‘

واضح رہے کہ 20 اگست 2016 کو مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے بننے والے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر لاہور ہائی کورٹ نے کام روکنے کا حکم دیا تھا۔

11 ثقافتی ورثوں کا ذکر کرتے ہوئے عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ان تمام عجائبات پر خصوصی احاطے کے قوانین لاگو ہوتے ہیں، جب تک ان جگہوں کی حفاظت کے حوالے سے نئی رپورٹ نہیں پیش کی جاتی تب تک ٹرین منصوبے پر کام معطل رہے گا۔

کمیٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ارتعاش یا تھرتھراہٹ کی ریڈنگ 0.4 ملی میٹر فی سیکنڈ اور شور 75.7 ڈی بی ریکارڈ کیا گیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے اطراف 200 فٹ دائرے میں آنے والے قومی ورثہ کے تحفظ سے متعلق کمیٹی تشکیل دی تھی۔

مزید پڑھیں: اورنج لائن منصوبے میں تاخیر، پنجاب نقصان کے دہانے پر پہنچ گیا

اس حوالے سے کہا گیا کہ ’اورنج لائن میٹرو ٹرین سروس کا آغاز نہیں ہوا لیکن ابھی سے غیر معمولی شور ریکارڈ کیا گیا‘۔

حمد الحسن (پروجیکٹ ڈائریکٹر)، محمد اسد (ڈپٹی ڈائریکٹر)، نعیم اقبال (پراجیکٹ ڈائریکٹر آرکیالوجی) اور اکبر عباس (سیکریٹری برائے چیئرمین کمیٹی) بھی دورہ کرنے والی ٹیم کے ہمراہ تھے۔

کمیٹی کے ارکان نے بتایا کہ قبل ازیں دورے میں حکام نے یقین دلایا تھا کہ موج دریا مزار اور مسجد کے لیے حفاطتی دیوار کی تعمیرات 15 ستمبر تک شروع ہوجائے گی تاہم اس کام کا آغاز اب تک نہیں کیا جا سکا۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ دیوار کے لیے پی سی ون جمع کی جا چکی ہے تاہم اس کی منظوری تعطل کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اورنج لائن ٹرین منصوبے کی زد میں 11 ثقافتی ورثے

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مزار کی درو دیوار میں سے پانی رس رہا ہے جسے مٹی سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی اور جو ملبہ اور دیگر چیز موجود تھیں، انہیں ہٹا دیا گیا تاہم لیکن مسجد کا تعمیراتی سامان موجود ہے اور مسجد میں اسٹیل کا کام جاری ہے لیکن تعمیراتی حصے کو مکمل محفوظ بنایا گیا‘۔


یہ خبر 20 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں