امریکا کے اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت آنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی عسکری امداد کی دوبارہ بحالی پر غور کر رہی ہے۔

امریکی روزنامہ دی واشنگٹن ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک سابق مشیر برائے پاکستان نے امریکی اخبار کو اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے ساتھ تعلقات رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس کے برعکس پاکستان میں سابق امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ ’حال ہی میں پاکستان کی عسکری امداد روکنا امریکا کا انتہائی تباہ کن فیصلہ تھا‘۔

مزید پڑھیں: مائیک پومپیو، جنرل جوزف ڈنفرڈ وزیراعظم سے ملاقات

امریکا کے سابق اور موجود سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد سب سے بڑی وجہ رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کے سب سے قریبی اتحادی کی حیثیت سے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، تاہم اس ایٹمی قوت کی حامل ریاست کو واشنگٹن کے اثر و رسوخ سے باہر کرنے سے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

عمران خان کے وزارتِ عظمیٰ کے منصب سنبھالنے کے بعد امید ظاہر کی جارہی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری جلد ختم ہوگی اور تعلقات بحالی کی جانب گامزن ہوں گے، تاہم اسی دوران پینٹاگون نے اسلام آباد کی 30 کروڑ ڈالر کی عسکری امداد روکنے کا اعلان کیا۔

اس اعلان کے تین روز بعد ہی امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے پر زور دیا، تاہم اس دوران انہوں نے پاکستان کی عسکری امداد کی بحالی کا تذکرہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مائیک پومپیو کا دورہ پاکستان، ڈو مور یا کچھ اور؟

وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی مثبت انداز میں امریکی خواہشات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک کھلاڑی ہمیشہ پُر امید رہتا ہے، وہ جب میدان میں قدم رکھتا ہے تو سوچتا ہے کہ وہ مقابلہ جیتنے جارہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں نئی حکومت بننے پر امریکی محکمہ خارجہ نے حالیہ انتخابات میں عمران خان کی کامیابی سے متعلق امریکا کے ناخوش ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پاکستان کے نئے وزیراعظم کو تسلیم کرتے ہیں اور انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’گزشتہ 70 سال سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہت اہمیت کے حامل رہے ہیں، امریکا پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے اور پاکستان سمیت خطے بھر میں امن اور ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے'۔

پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ اس وقت آیا تھا جب رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر امریکی فوجیوں پر دہشت گرد حملوں میں ملوث افغانیوں کو مبینہ محفوظ پناہ گاہیں دینے کا الزام لگایا تھا اور امریکا سے اربوں ڈالر امداد لینے پر تنقید کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں