چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے لواری ٹنل کی بندش کا نوٹس لے لیا۔

سپریم کورٹ نے چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی، سیکریٹری مواصلات اور چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کو نوٹسز جاری کردیے۔

عدالت عظمیٰ نے فریقین سے 5 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے چترال میں لواری ٹنل کا افتتاح کردیا

خیال رہے کہ چیف جسٹس نے مذکورہ نوٹس چترال کے رہائشی کی درخواست پر لیا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ لواری ٹنل تکمیل کے باوجود صرف چند گھنٹے کے لیے کھلتی ہے اور زیادہ وقت بند رہتی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جب لورای ٹنل کھلتی ہے تو گاڑیوں کی لائنیں لگ جاتی ہیں۔

لواری ٹنل کی تعمیر

سرکاری ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق ساڑھے 8 کلومیٹر طویل لواری ٹنل کے ذریعے چترال کا ملک کے دیگر حصوں سے سارا سال رابطہ قائم رہ سکے گا۔

لواری ٹنل کی تعمیر چترال کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے ماضی میں نظرانداز کیا جاتا رہا۔

خیال رہے کہ اس ٹنل کو تقریباً 25 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے جبکہ ٹنل کی تکمیل سے پشاور اور چترال کے درمیان مسافت 14 گھنٹے سے کم ہوکر 7 گھنٹے رہ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس منصوبے سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے ذریعے اقتصادی ترقی ہوگی، مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سفر جانبِ دّرہ لواری تا کیلاش اور قسمت سے بچی جان!

واضح رہے کہ اس میگا ہائی وے پراجیکٹ کا آغاز 2005 میں سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کیا گیا تھا تاہم کبھی فنڈز کی کمی اور کبھی ڈیزائن و سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے اس کی تعمیر کو ملتوی کیا جاتا رہا۔

منصوبے پر کام کا آغاز 2013 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے کے بعد کیا گیا تھا۔

20 جولائی 2017 کو لواری ٹنل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ لواری ٹنل کی تعمیر میں 70 سال صرف کرنے والوں نے عوام پر بہت ظلم کیا، اگر 1974 میں اس منصوبے پر کام شروع ہوجاتا تو یہ 1980 تک مکمل ہوچکا ہوتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں