واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت کارروائی کر رہی ہے لیکن ملک میں اس قانون کا نفاذ غیر مساوی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کردیا تھا جس کے مطابق اگر پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے میں ناکام ہوگیا تو اس کے خلاف معاشی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

پاکستان ایشیا پیسیفک گروپ برائے منی لانڈرنگ کا حصہ ہے جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) جیسا ہی ادارہ ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دہشت گردی پر جاری ہونے والی رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے خدشات کو نمایاں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی پیش کردہ سفارشات پر عملدرآمد کا فیصلہ

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں داعش اور القاعدہ کے خلاف اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کا معاملہ حل نہیں ہوا جبکہ عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل لشکرِ طیبہ کو بھی پاکستان میں فنڈز جمع کرنے سے روکنے کے لیے موثر کارروائی نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر نے سینیٹ میں بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو 15 ماہ کی مہلت دی تھی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے مالی نظام میں 27 خامیوں کی نشاندہی کی تھی جس میں کرنسی کی اسمگلنگ، حوالہ، دہشت گرودوں کی مالی معاونت شامل ہے۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ان تمام خامیوں کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے کیونکہ اس سے ناصرف بین الاقوامی برادری کو مطمئن کیا جائے گا، بلکہ یہ پاکستان کے مفاد میں بھی ہے کہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے تحفظات دور کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا کہ پاکستان کے قوانین تکنیکی بنیادوں پر انسدادِ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے بین الاقوامی قوانین کی تعمیل کرتے ہیں، تاہم پاکستان کی جانب سے عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل شامل تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف یہ قوانین موثر طریقے سے نافذ نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے وہ اب بھی ملک میں فنڈز جمع کرنے میں مصروف ہیں۔

رپورٹ میں نومبر 2018 میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے حافظ سعید کی قید کو مزید بڑھانے سے روک دیا تھا۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں نیشنل ایکشن پلان کا بھی ذکر کیا گیا جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایف اے ٹی ایف کو رواں برس دیا تھا، جس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی کوششوں کے بارے میں بتایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں