عام انتخابات 2018 میں وزیراعظم عمران خان کی این اے 95 میانوالی سے کامیابی کو ان کے مد مقابل امیدوار عبدالوہاب بلوچ نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

عبدالوہاب بلوچ نے وکیل مبین قاضی کے ذریعے درخواست دائر کی جس میں عمران خان کے کاغذات نامزدگی اور ان کے انتخابات لڑنے پر اعتراضات اٹھائے گئے۔

درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنے مبینہ بیٹی سمیت بچوں کے بارے میں تمام معلومات فراہم نہیں کیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان نے اپنے بیٹوں قاسم خان اور سلیمان خان کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں کہ وہ برطانیہ میں اپنے والدہ کے ساتھ رہتے ہیں اور زیرِ کفالت نہیں۔

مزید پڑھیں : سعد رفیق کی عمران خان کی کامیابی کو چیلنج کرنے کی درخواست منظور

درخواست میں کہا گیا کہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی نہیں بتائیں،درخواست کے مطابق عمران خان کی اہلیہ کے نام پر ایک زرعی زمین تھی جس پر قرضہ بھی لیا گیا لیکن اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئیں، اس لیے ان کے کاغذات نامزدگی بھی غلط ہیں۔

وکیل مبین قاضی کے مطابق عمران خان نے الیکشن ایکٹ 2017 پر عملدرآمد نہیں کیا،انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے 2013 کے انتخابات میں بھی اپنی جائیداد ظاہر نہیں کی تھیں۔

درخواست گزار نے عمران خان کی ذاتی زندگی اور بچوں سے متعلق ان کی سابق اہلیہ ریحام خان کی کتاب اور فرینک حضر کی کتاب عمران ورسس عمران کا حوالہ بھی دیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ این اے 95 میانوالی کے الیکشن کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخاب کا حکم دیا جائے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں این اے 95 میانوالی، این اے 131 لاہور ، این اے 243 کراچی ، این اے 53 اسلام آباد اور این اے 34 بنوں سے انتخابی میدان میں اترے تھے اور تمام حلقوں میں فتح یاب ہوئے تھے۔

تاہم عمران خان نے این اے 95 میانوالی کی نشست برقرار رکھتے ہوئے مذکورہ تمام نشستیں چھوڑ دیں۔

یہ بھی پڑھیں : این اے 131 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف اپیل دائر

25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے این اے 131 لاہور میں عمران خان کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حلقہ این اے131 میں سیکڑوں ووٹ مسترد ہوئے جو پریزائیڈنگ افسر نے دانستہ طور پر مسترد کیے۔

واضح رہے کہ انتخابات سے قبل وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے اور کاغذات نامزدگی منظورکرنے کے خلاف بھی اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔

این اے 243 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواست سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار کی سیاسی تنظیم جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی (پی جے ڈی پی) کی طرف سےجمع کرائی گئی تھی۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنے بیرونی سفر، بچوں کے اخراجات اور اپنی مبینہ بیٹی کے بارے میں مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی۔

علاوہ ازیں این اے 131 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف ایڈووکیٹ مدثر چوہدری نے اپیل دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں : عمران خان کا میانوالی کی نشست برقرار رکھنے کا فیصلہ

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ریٹرنگ آفیسر نے حقائق کے برعکس عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کیے، درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان صادق اور امین نہیں ہیں جبکہ انہیں متعلقہ دستاویزات سمیت خود پیش ہو کر تمام الزامات کا سامنا کرنا چاہیے۔

درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں اور عدالت عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار دے۔

تبصرے (0) بند ہیں