وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کون امن اور کون جنگ چاہتا ہے، پاکستان اور بھارت میں مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں اور پرامن ملک کی حیثیت سے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔

وزیر اطلاعات نے ایک جاری میں کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں، جنگ نہیں ہوسکتی۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے بعد وزیر اطلاعات نے بھی بھارتی آرمی چیف کے بیان کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل راوت کو سیاسی آلہ کار کے طور پر بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف کو سمجھنا چاہیے کہ وہ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سربراہ نہیں۔

مزید پڑھیں: جنگ کیلئے تیار ہیں لیکن امن کے راستے پر چلیں گے، پاک فوج

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان امن کروڑوں عوام کے فائدے میں ہے جبکہ امن کے لیے پہلے بھی ہاتھ بڑھایا اور اب بھی کوششیں جاری رکھیں گے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کی جانب سے جنگی جنون کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ بھارت میں ہر کوئی جانتا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف نفرت کے جنون کی حکمت عملی دراصل وزیر اعظم نریندر مودی کو فرانسسی طیارہ کرپش کیس سے بچانا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو اور پورے خطے کو اس بات کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخیاں ایک حد سے زیادہ نہ جائیں، ہم نے پہلے بھی امن کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تھا اور اب بھی بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ہم ان کی معاشی ترقی کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں، بھارت کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وہ اکیلا ترقی نہیں کرسکتا، ہم نے ہاتھ آگے کیا، آگے آپ کی مرضی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم تو امن کے لیے کھڑے ہیں اور امن کے لیے کوششیں کرتے رہیں گے، ہم یہ سجھتے ہیں کہ بھارت کے اندر بھی ایک گروپ ہے جو امن کا خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو اس کی زبان میں سمجھانے کا وقت آگیا، بھارتی آرمی چیف کی دھمکی

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت میں اگر عقل ہوتی تو وہ وزیر اعظم عمران خان کی پیشکش کو قبول کرتے اور آگے بڑھتے، پاکستان پُرامن ملک ہے، ہم امن کے خواہاں ہیں اور امن کے داعی ہیں جبکہ آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان کا کردار کیا ہے اور بھارت کا کردار کیا ہے۔

بھارتی آرمی چیف کے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہیں وہی زبان استعمال کرنی چاہیے جو ان کے عہدے کے مطابق ہے، اس طرح کی بات انتہائی نامناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آرمی چیف بات کررہے ہیں کہ ہم کرتارپور بارڈر کھولنا چاہتے ہیں، ہمارے آرمی چیف اور فوج امن کی بات کررہی ہے اور بھارتی آرمی چیف سیاسی جماعت کے آلہ کار بننے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کے منصب کے لیے مناسب نہیں۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا بیان بھارتی آرمی چیف بیپین روات کے اس سخت بیان کے رد عمل میں آیا جس میں بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انڈیا کو پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے اور ان کی فوج اور دہشت گردوں کی کارروائیوں کا جواب دینا ہوگا۔

انڈیا ٹی وی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی جنرل نے کہا کہ انڈیا کو پاکستان کو انہی کی زبان میں جواب دینا چاہیے۔

جنرل بیپین روات کا کہنا تھا کہ 'ہمیں پاکستانی فوج اور دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے جواب میں سخت کارروائی کرنی چاہیے، جی ہاں اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو ان کی زبان میں سمجھایا جائے'۔

مزید پڑھیں: بھارت کا منفی اور تکبرانہ رویہ باعث افسوس ہے، وزیر اعظم

بھارتی آرمی چیف نے مزید کہا کہ 'لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دوسری جانب بھی ایسا ہی درد محسوس ہونا چاہیے'۔

انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے وزرائے خارجہ کی سطح پر ملاقات کی منسوخ کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے'۔

بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ ہماری حکومت کی پالیسی اس حوالے سے واضح ہے اور ہمیں اس بات میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ نہیں کہ دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے'۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان کو دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے ہوں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں