اداکارہ و ماڈل پدما لکشمی کا کہنا ہے کہ جب انہیں پہلی مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا گیا وہ اس وقت صرف 7 سال کی تھیں ۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دیگر اداکاراؤں کی طرح پدما لکشمی نے خود پر ہونے والوں جنسی حملوں کی کہانی شیئر کی، اس کے لیے انہوں نے ٹوئٹر کا سہارا لیا اور بتایا کہ آخر کیوں انہوں نے ہراساں کیے جانے سے متعلق اس وقت لب کشائی نہیں کی تھی۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’میں اس وقت صرف 7 برس کی تھی جب پہلی مرتبہ مجھ پر جنسی حملہ کیا گیا، وہ میری والدہ کے دوسرے شوہر کا رشتہ دار تھا، میں نے اپنے عزیزوں کو بتایا تو انہوں نے مجھے وہاں سے دور بھیج دیا تھا'۔

—فوٹو : انسٹاگرام
—فوٹو : انسٹاگرام

انہوں نے مزید لکھا کہ جب دوسری مرتبہ مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا، اس وقت میں 16 سال کی تھی، وہ میرا بوائے فرینڈ تھا، 80 کی دہائی میں 'ڈیٹ ریپ‘ سے متعلق بات نہیں کی جاتی تھی، میں خوفزدہ تھی اور بہت شرمندہ بھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ تیسری مرتبہ جب مجھ پر جنسی حملہ کیا گیا تو میں 23 سال کی تھی، میں نے سوچا کہ کوئی مجھ پر بھروسہ نہیں کرے گا کیونکہ کوئی اس مسئلے کے خلاف کھڑا نہیں ہونا چاہتا تھا۔

پدما لکشمی کا کہنا تھا کہ 'میں نے دیکھا تھا کہ جب انیتا ہل نے آواز اٹھائی تھی تو ان کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا گیا تھا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین ایسے حملوں کے لیے خود کو ملامت کرتے رہتے ہیں۔

—فوٹو : انسٹاگرام
—فوٹو : انسٹاگرام

انہوں نے ایک اور ٹوئیٹ کیا کہ ان لوگوں کے لیے جو کہتے ہیں کہ 'اس نے اس وقت رپورٹ کیوں نہیں کیا؟‘ جب آپ کے ساتھ کچھ بہت برا ہوا ہوتا ہے تو اس سے نکلنے میں ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ فرد پر الزام لگانے والے ہمارے اس معاشرے میں، کچھ کہنے اور اس حوالے سے مقابلہ کرنے کے لیے غیر معمولی بہادری درکار ہوتی، جہاں متاثرہ شخص کے ساتھ ایک مجرم جیسا رویہ رکھا جاتا ہے'۔

—فوٹو : انسٹاگرام
—فوٹو : انسٹاگرام

اسی طرح آشلے جوڈ اور للی رین ہارٹ نے آپ بیتیاں شیئر کی تھیں، ہیش ٹیگ وائے 'آئی ڈڈ ناٹ' رپورٹ جمعہ (21 ستمبر) کو اس وقت ٹوئٹر پر جگہ بنائی جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں سوال کیا کہ کرسٹین فورٹ نے سپریم کورٹ کے نمائندے بریٹ کواوانا کو کیوں نہیں بتایا۔

—فوٹو : انسٹاگرام
—فوٹو : انسٹاگرام

خیال رہے کہ گزشتہ برس ہولی وڈ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف تقریباً 18 اداکاراؤں و خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ 5 اداکاراؤں نے ان پر ’ریپ‘ کے الزامات بھی لگائے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ’می ٹو‘ (Me Too) نامی مہم کا آغاز ہوگیا تھا۔

اس مہم کے آغاز سے ریپ اور جنسی حملوں سے متعلق آواز اٹھانے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Aqsa Javaid Sep 23, 2018 01:27pm
Females Darr Ki Waja Sy Khamosh Rehti Hyn..Is K Ilawa Koi Proof Bhi NHi Hota.