بھارت کی ریاست اُتر پردیش کے ضلع گوندا کے ایک اسکول کے ٹوائلٹ سے 6 سالہ لڑکی کی لاش برآمد کی گئی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گوندا کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) لالا سنگھ کا کہنا تھا کہ ابتدائی شواہد بتاتے ہیں کہ قتل سے قبل لڑکی کا مبینہ طور پر ریپ کیا گیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ لاش بسنت پور گاؤں کے ایک پرائمری اسکول کے ٹوائلٹ سے برآمد کی گئی، جس کے بعد فرانزک ماہرین نے لاش کے نمونے حاصل کرکے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واقع کے ذمہ داروں کی تلاش کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: 4 سال تک بیٹی کے ریپ کا الزام، باپ گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے کچھ نوجوانوں کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کتوں کی مدد بھی لی جارہی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ مقتولہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ 3 روز کے لیے علاقے میں آئی تھی تاکہ مذہبی تقریب میں شرکت کرسکے اور جمعرات کو لاپتہ ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کی لاش محرم الحرام کے باعث اسکول کی تعطیلات کے بعد برآمد کی گئی۔

3 سالہ بچوں کے ریپ کا الزام، 55 سالہ شخص گرفتار

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی پولیس نے 2 بچوں کے ساتھ ریپ کے الزام میں 55 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق بچوں کی عمریں 3 سال کے قریب ہیں جنہیں 20 ستمبر کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس انیل کمار سنگھ نے بتایا کہ دونوں متاثرہ لڑکیاں ضلعی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ مقدمے کی ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 4 سالہ لڑکی کا ریپ، مجرم کو سزائے موت

واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھاتے ہوئے بالغ کے ریپ کا جرم ثابت ہونے پر قید کی سزا 20 سال تک بڑھا دی ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی حکومت نے نابالغ کا ریپ کرنے والے مجرم کے لیے سزائے موت مقرر کر رکھی ہے۔

مذکورہ سخت سے سخت سزاؤں کے باوجود بھارت میں خواتین کے ریپ کے واقعات، خاص طور پر کم عمر لڑکیوں اور بچوں کے ریپ کے واقعات، میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور آئے روز بھارت میں ایسے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں