بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک سرکاری ہسپتال میں سوئپر نے 11 سالہ زیر علاج لڑکی کا ریپ کردیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی کو ایک ہفتہ قبل ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے یہاں زیر علاج تھی۔

متاثرہ لڑکی کی والدہ نے واقع کی رپورٹ پولیس کو دی جس کے بعد پولیس نے سوئپر کو ہسپتال سے گرفتار کرلیا۔

ڈی سی پی راجنیش گپٹا کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کو 13 ستمبر کو ہسپتال میں علاج کے لیے لایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’مجھے پہلی مرتبہ 7 سال کی عمر میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا‘

ملزم رادھے شیام نے پولیس کو بتایا کہ جس وقت لڑکی کی والدہ رات میں سوئی تو اس نے لڑکی کو اس کے بستر سے اٹھایا اور واش روم میں لے جا کر اس کا ریپ کیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ رادہے شیام ہسپتال میں کونٹریکٹ پر ملازمت کررہا تھا جبکہ ملزم نے لڑکی کو ریپ کرنے کے بعد دھمکی دی تھی کہ وہ اس بارے میں کسی کو نہ بتائے ورنہ وہ اسے قتل کردے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 'لیکن لڑکی اپنے بستر پر واپس آئی اور اپنی والدہ کو ریپ کے حوالے سے آگاہ کیا'۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم نے واقعہ کے بعد فرار ہونے کی کوشش کی لیکن متاثرہ لڑکی کی والدہ کے شور مچانے پر اسے پکڑ لیا گیا اور پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ لڑکی کا میڈیکل کیا گیا ہے جس میں ریپ کی تصدیق ہوگئی ہے، جس کے بعد پولیس نے ملزم کے خلاف 'پی او سی ایس او' ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

اس سے قبل بھارت کی ریاست اُتر پردیش کے ضلع گوندا کے ایک اسکول کے ٹوائلٹ سے 6 سالہ ریپ متاثرہ لڑکی کی لاش برآمد کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں اتر پردیش میں ہی پولیس نے 2 بچوں کے ساتھ ریپ کے الزام میں 55 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 6 سالہ لڑکی کا 'ریپ'، لاش اسکول کے ٹوائلٹ سے برآمد

واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھاتے ہوئے بالغ کے ریپ کا جرم ثابت ہونے پر قید کی سزا 20 سال تک بڑھا دی ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی حکومت نے نابالغ کا ریپ کرنے والے مجرم کے لیے سزائے موت مقرر کر رکھی ہے۔

مذکورہ سخت سے سخت سزاؤں کے باوجود بھارت میں خواتین کے ریپ کے واقعات، خاص طور پر کم عمر لڑکیوں اور بچوں کے ریپ کے واقعات، میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور آئے روز بھارت میں ایسے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں