اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اعضاء کی غیر قانونی خرید وفروخت میں ملوث افراد کے لیے 14 سال قید کی سزا کا قانون بنانے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے حکومت کو حکم دیا کہ گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کی روک تھام کے لیے کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات پر ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: گردوں کی غیر قانونی فروخت: پولیس نے رپورٹ جمع کرادی

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے گردوں کی غیرقانونی فروخت پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وفاق اور صوبائی حکومتوں سے کہا کہ وہ گردوں کی پیوندکاری کے لیے مستند ادارے قائم کریں جہاں ٹرانسپلانٹیشن ایکٹ اور رولز کے مطابق پیوندکاری ہو سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ کمرشل بنیادوں پر غیر قانونی پیوندکاری اور اعضاء کی فروخت کو پاکستان پینل کوڈ کے تحت قابل جرم قرار دینے کے لیے نیا سیکشن 374 اے شامل کیا جائے جس میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید اور 1 کروڑ جرمانہ ہوا۔

اس سے قبل 23 مئی 2017 کو سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے 53 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کروائی، جس میں کہا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت کے علاوہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی گردوں کی غیر قانونی خریدوفروخت ہو رہی ہے جبکہ پنجاب کے کئی گاؤں ایسے ہیں جہاں لوگ ایک گردے کے سہارے زندہ ہیں۔

مزیدپڑھیں: گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گروہ گرفتار

سماعت کے دوران سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد ساجد کیانی نے کہا تھا کہ ہم گھروں کے اندر چھاپے مار سکتے ہیں لیکن رجسٹرڈ ادارے یہ کام کررہے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں، ایسے اداروں کے خلاف کارروائی کا اختیار وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پاس ہے۔

کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات میں حکومت سے کہا گیا کہ حکومت عوام میں شعور و آگاہی کے ساتھ ایسے ادارے قائم کرے جہاں عالمی قوانین یا پروٹوکول کے مطابق مردہ شخص کے عطیہ کردہ اعضاء کی دیکھ بحال کی جا سکے۔

علاوہ ازیں سفارشات میں کہا گیا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ غربت اور افلاس کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے اعضاء فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ حکومت نگراں کمیٹی تشکیل دے جو غیرقانونی پیوندکاری میں ملوث اداروں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

یہ بھی پڑھیں: اعضاء کی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کا ’مڈل مین‘ گرفتار

کمیٹی نے تجویز دی کہ پولیس سرجن کی ٹریننگ یا بنیادی گائیڈ لائن ضروری ہے تاکہ مردہ شخص کے عطیہ کردہ اعضاء نکالنے سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ گردے یا اعضاء کی غیرقانونی طور پر پیوندکاری کا شکار ہونے والے افراد کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے گائیڈ لائن ترتیب دی جائیں تاکہ ان کی مدد سے غیرقانونی اداروں کے گھیرا تنگ کیا جاسکے۔

اس ضمن میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ 24 گھنٹوں پر مشتمل شکایتی سیل بنایا جائے جہاں ایسے کسی بھی واقعہ کی اطلاع کی جا سکے اور اس پر فوری عملدرآمد کیا جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں