اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی رہائی پر تنقید کا سامنا کرنے والے قومی احتساب بیورو (نیب) نے بظاہر تنقید کا رخ موڑنے کے لیے ایک نامکمل کارکردگی رپورٹ جاری کردی۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی نیب کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے اور دعویٰ کر رہے تھے کہ استغاثہ کے کمزور دلائل کی وجہ سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل ہوئی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا چیئرمین نیب کی کارکردگی پر اظہارِ اطمینان

تاہم ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ نیب نے اس تنقید کا رخ موڑنے کے لیے 11 ماہ کی کارکردگی رپورٹ پیش کی جس میں اپنی کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی۔

اس بارے میں ایک نیب ترجمان نے تسلیم کیا کہ یہ ایک مکمل رپورٹ نہیں ہے لیکن معمول کے مطابق کچھ اعداد و شمار کو میڈیا کے ساتھ شیئر کرنا تھا۔

تاہم حالیہ اعداد و شمار سہ ماہی اور سالانہ بنیادوں پر جاری ہونے والی نیب کی عام کارکردگی رپورٹ کے برعکس ہیں اور اس میں 11 ماہ کی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ بھی شامل نہیں ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2017 سے 11 ماہ کے دوران 476 قیدیوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ مختلف احتساب عدالتوں میں پلی بارگین سمیت 340 ریفرنس دائر کیے اور 72 افراد کو عدالتوں سے سزا ملی۔

رپورٹ کے مطابق 11 ماہ کے دوران نیب نے 2 ارب 41 کروڑ روپے کی وصولی کی جبکہ اس دوران سزاؤں کی شرح 77 فیصد رہی۔

تاہم نیب کی ویب سائٹ پر موجود سہ ماہی رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون 2018 کے دوران سزاؤں کی شرح 50 فیصد سے زیادہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے، عمران خان

رپورٹ کے مطابق جنوری سے نیب کے پروسیکیوشن نے 94 کیسز دائر کیے، جن میں سے احتساب عدالتوں نے 78 کیسز کا فیصلہ کیا، جس میں 40 میں سزا دی گئی اور 23 کیسز میں ملزمان کو بری کیا گیا جبکہ 12 کیسز کو دیگر ریفرنس کے ساتھ ملا دیا گیا۔

نیب رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایک ہزار 194 ریفرنس دائر کیے گئے جو احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔


یہ خبر 23 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں