اسلام آباد: ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں نے نئی دہلی کی جانب سے پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات سے انکار پر ہونے والی سفارتی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو ٹھہرا دیا۔

ساتھ ہی دونوں سیاسی جماعتوں نے سوالات اٹھائے ہیں کہ ’ وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں نے حکومت پر الزام لگایا کہ حکومت نے بھارت سے ملاقات کے لیے رابطہ کرنے سے قبل صورتحال کا تعین اور ہوم ورک نہیں کیا، ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط کے ذریعے مذاکرات کی دعوت دینا ’غلط قدم‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: دنیا دیکھ رہی ہے کہ کون امن اور کون جنگ چاہتا ہے، وزیر اطلاعات

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھارتی آرمی چیف کے جنگی جنون سے متلعق بیان پر عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ پاکستان، نئی دہلی کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ بھارتی آرمی چیف کے غیرذمہ دارانہ بیان نے بھارتی جنگی عزائم کو دنیا کے سامنے لاکر رکھ دیا ہے اور عالمی برادری کو نئی دہلی کے اس دھمکی آمیز رویے کا نوٹس لینا چاہیے‘۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ’ پاکستان کی بھارت کی طرف امن کے پیغام کو کمزوری نہ سمجھا جائے‘

دوسری جانب سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت شروع سے ہی اس معاملے پر ’تیار نہیں‘ تھی جبکہ ’وزیر اعظم کی جانب سے بہت زیادہ خواہش ہماری طرف سے کمزوری کو ظاہر کرتی ہے‘

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری میں ہماری طرف سے اس طرح کی کوشش جلد بازی کی عکاسی کرتا ہے۔

سابق وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ وہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے خلاف نہیں ہیں لیکن مذاکرات میں اپنے وقار کو برقرار رکھنا چاہیے‘۔

خواجہ آصف نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کا اندازہ کیے بغیر کہ امریکا اور بھارت نے حالیہ طور پر پاکستان کے خلاف ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا، انہوں نے اپنے خط میں ’دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت‘ کرنے کی پیش کش کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا منفی اور تکبرانہ رویہ باعث افسوس ہے، وزیر اعظم

مسلم لیگی رہنما کا کہنا تھا’ امریکا اور بھارت، پاکستان کے خلاف ہر طرح کے الزامات لگارہے ہیں اور آپ خط کے ذریعے ان سے دہشت گردی پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں یہ ہماری طرف سے کمزوری کا اظہار تھاُ۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بھارت کے ابتدائی جواب کے بعد حکومت کو بھارت سے ملاقات کی درخواست کرنے سے قبل اپنا ہوم ورک مکمل کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا’ بھارتی حکومت اور بھارتی آرمی چیف دونوں کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، انہوں نے تمام سفارتی آداب کو پامال کیا ہے اور وہ اپنے انتہا پسندوں کا الزام دوسروں پر لگانے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں