وزیراعظم عمران خان نے سرکاری افسران کو سیاسی اور غلط کام کے لیے دباؤ نہ ڈالنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے حالات ٹھیک ہوئے تو سرمایہ کاری آئے گی اور بھارت سے تعلقات بہتر ہوئے تو برصغیر میں غربت کا خاتمہ ہوگا اور تجارت بڑھے گی۔

لاہور میں سرکاری افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے حکومتی نظام کا بہتر ہوناضروری ہوتا ہے لیکن ملکی ادارے خسارے میں جارہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘حافظ آباد میں 2014 میں ضمنی انتخاب ہوا تو ایک ایس پی پولیس مسلم لیگ (ن) کے لیے ووٹ مانگ رہا تھا اور ٹیپ ریکارڈ موجود ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ میرا لیڈر شہباز شریف ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب پولیس یا انتظامیہ سیاسی ہوجاتی ہے تو سب سے بڑی چیز اس کی پروفیشنلزم ختم ہوجاتی ہے، جب وہ جانبدار ہوتا ہے تو عوام کا اعتماد ختم ہوجاتا ہے پھر سیاسی بنیادوں پر ہمدردیاں شروع ہوجاتی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آپ کو کبھی بھی ایسی سیاسی حکومت نہیں ملے گی اس کی قدر کرنا اور ضائع نہ ہونے دینا ایسی حکومت پہلے نہیں رہی جب آپ کو ایک حکومت پورا موقع دے گی کہ پیشہ ورانہ طریقے سے کام کرو’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘ہمارے سامنے 1960 کی بیوروکریسی کو پورے ایشیا میں مانی جاتی تھی، وہ بیوروکریسی ہمارے سامنے نیچے گئی ہے اس لیے ہم ایک تبدیلی لے کر آرہے ہیں اور آپ کو بلانے کا مقصد یہی ہے اس میں آپ نے مدد کرنی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب آپ کو اتھارٹی دی جائے گی اور اب دی جارہی ہے تو ساتھ ذمہ داری بھی ہے’۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘مجھے بڑی تکلیف ہوئی کہ دو بیوروکریٹ اور ایک پولیس افسر پبلک میں چلے گئے، کون سی دنیا اور کون سی حکومت اجازت دیتی ہے کہ بجائے اپنے چین آف کمانڈ ہوتا ہے آءی جی سے بات کرے اور بیوروکریٹ ہے تو چیف سیکریٹری سے بات کرے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کون پبلک میں چلا جاتا ہے یہ تو ایک سیاسی پولیس فورس یا بیوروکریسی ایسی حرکت کرتی ہے لیکن میں یہ واضح کردوں کہ اس کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا سخت کارروائی کریں گے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘اگر کسی نے ایجنڈے پر کام کیا تو میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس کو نہیں چھوڑیں گے کیونکہ ایک حکومت آپ کو غیرسیاسی ہونے کا موقع دے رہی اور آپ اس کا غلط استعمال کررہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے اپنی پارٹی کو بتایا ہے کہ اگر کسی ضلعے میں کوئی اعتراض ہو اور مسئلہ درپیش ہو تو وزیراعلیٰ کو بتائیں، وزیراعلیٰ صاحب آئی جی کو بتائیں، یہ چین آف کمانڈ ہے اسی کے تحت جائیں گے اور ہم دباؤ نہیں ڈالیں اور نہ ہی یہ کہیں گے کہ فلاں بیوروکریٹ پسند نہیں اس کو تبدیل کرو’۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘جس طرح ہم نے خیبر پختونخوا میں کیا وہی کرکے دکھائیں گے خیبرپختونخوا میں 5 ہزار کرپٹ پولیس اہلکاروں کوبرطرف کیا تھا اور بہتری آئی تھی’۔

وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت پولیس کے کام میں مداخلت نہیں کرےگی، افسران کسی بھی دباؤمیں آئے بغیر کام کریں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی نعرے نیا پاکستان کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان نئی سوچ کا نام ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقین دلاتاہوں بیوروکریسی پر کسی قسم کا سیاسی دباؤنہیں ہوگا اور دیگرصوبوں میں بھی کے پی طرزکا پولیس نظام چاہتے ہیں کیونکہ جب بیوروکریسی میرٹ پرکام کرے گی تو عوام کے حالات بدلیں گے۔

سرکاری ملازمین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانا ہمارا کا کام ہے اور اس پر عمل درآمد آپ نے کرنا ہے اس لیے جب تک آپ مکمل کام نہیں کریں گے تو ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔

وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں شکایت سیل بنانے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسران عام آدمی کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائیں، ہمیں عوام کا ایک ایک پیسہ بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کرکے آیا ہوں یہاں سے اتنا پیسہ آسکتا ہے، ہم کوئی بھیک مانگنے نہیں گئے تھے بلکہ سرمایہ کاری لینے گئے تھے۔

'بھارت دنیا کی دوسری بڑی مارکیٹ'

وزیراعظم نے کہا کہ ‘پاکستان کی جیواسٹریٹجک پوزیشن اتنی زبردست ہے جہاں اوپر سب سے بڑی مارکیٹ چین کی ہے’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘ہندوستان دنیا کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے اگر ہندوستان سے تعلقات بہتر ہوئے اور میں امید ضرور رکھتا ہوں کہ انڈیا کی لیڈرشپ پر جو تکبر ہے وہ جائے، ان کو غلط فہمیاں ہیں، ہم ان سے دوستی کرنا چاہتے ہیں توہم سمجھتے ہیں کہ جب ہمارے تعلقات اچھے ہوجائیں تو برصغیر میں غربت ختم ہوگی اور تجارت شروع ہو گی اس کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ملک اور ملک کے لوگ کسی قسم کا دباؤ اور دنیا کے کسی سپرپاور سے دباؤ لینے والے نہیں ہیں اور یہ جب اس طرح دھمکیاں دیں گے تو ہم ساری قوم آخر تک مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہیں’۔

‘ہم جب کہتے ہیں کہ دوستی کرو تو اس کا مقصد یہ ہے دونوں ملکوں کے لیے ٹھیک ہے اگر تجارت ہوگی تو آگے بڑھیں گے’۔

وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنخواہ کا ڈھانچہ اخراجات کے مطابق نہیں چلا اور ابھی جس طرح آپ کو تنخواہیں ملنی چاہیں وہ نہیں مل رہی ہے۔

عمران خان نے سرکاری ملازمین کو کہا کہ حالات اچھے نہیں ہیں لیکن اچھا وقت ضرور آئےگا اور ملک ترقی کرے گااور آپ کو وہ تنخواہیں ملیں گی جس کے آپ حق دار ہیں۔

وزیرِاعظم کی 48 گھنٹوں میں بلدیاتی نظام کو حتمی شکل دینے کی ہدایت

اس سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان نے بلدیاتی نظام کو آئندہ 48 گھنٹوں میں حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی۔

لاہور میں وزیرِاعظم نے اپنی مصروفایات کا آغاز بلدیاتی نظام میں اصلاحات کی تجویز پر اجلاس سے کیا، اور اس دوران وزیرِاعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ بلدیاتی حکومت کے نظام کو 48 گھنٹوں میں حتمی شکل دی جائے۔

بلدیاتی نظام سے متعلق وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری، گورنر پنجاب، گورنر خیبر پختونخوا، وزیرِاعلی پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا پی ٹی آئی حکومت کا سب سے اہم ایجنڈا ہے اور اختیارات کی منتقلی کا مقصد عوام کو صحیح معنوں میں بااختیار بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی بلدیاتی نظام میں ’تبدیلی‘ پر عدالت جانے کی دھمکی

وزیرِ اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’لوکل باڈیز کے نظام سے نئی لیڈرشپ کو اوپر آنے میں مدد ملے گی‘۔

اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ عوام اپنے منتخب نمائندوں کا موثر احتساب کریں‘۔

بلدیاتی نظام کا مقصد مقصد اسٹیٹس کو کو توڑنا ہے اور ایک ایسا نظام متعارف کروایا جائے گا جس میں عوامی نمائندوں کو کسی سطح پر بلیک میل نہیں کیا جا سکے۔

انہوں نے ماضی کی حکومتوں اور قانون ساز اسمبلیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ماضی میں عوام کے منتخب نمائندوں کی توجہ قانون سازی پر کم جبکہ دیگر امور بشمول اختیارات اور فنڈز کے حصول پر زیادہ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے کا فیصلہ

وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوامی نمائندے اپنی تمام تر توجہ عوام کی فلاح پر مرکوز رکھیں۔

خیال رہے کہ وزیرِاعظم عمران خان 100 روزہ ایجنڈے کے تحت پنجاب حکومت کی کارکردگی اور ان کے کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی دارالحکومت پہنچے۔

وزیرِاعظم عمران خان لاہور میں وزیرِاعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، صوبائی کابینہ، سیاسی قیادت اور پنجاب کے بیوروکریٹس سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں