بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بے دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا آغاز کردیا جس سے 50 کروڑ غریب افراد مستفید ہوں گے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ’مودی کیئر‘ کے نام سے شروع کیا جانے والے اس پروگرام کے تحت ہر غریب خاندان کو سنگین یا طویل المدتی علاج کے لیے 5 لاکھ روپے علاج کی مد میں فراہم کیے جائیں گے۔

مرکزی اور 29 ریاستی حکومتوں کے بشمول سالانہ ایک ارب 60 کروڑ ڈالر اخراجات آئیں گے اور طلب کی مناسبت سے اسکیم کی فنڈنگ کو آہستہ آہستہ بڑھایا بھی جائے گا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مشرقی ریاست جھاڑکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں صحت کارڈ دیے اور اسے بھارت کے لیے تاریخی دن قرار دیا۔

انہوں نے اس اسکیم کو بھارت کے غریب عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ایک بڑا اقدام قرار دیا جو 10 کروڑ خاندانوں کو فائدہ پہنچائے گا۔

بھارت میں آبادی کی مناسبت سے ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی کمی ہے، اس لیے زیادہ تر افراد اگر استطاعت رکھیں تو نجی ہسپتالوں ہی کا رخ کرتے ہیں۔

ایک نجی معالج سے علاج کروانے پر ایک ہزار روپے کے اخراجات آسکتے ہیں، یہ ان افراد کے لیے بہت زیادہ ہے جن کی یومیہ آمدنی 2 ڈالر سے بھی کم ہے۔

حکومتی اندازے کے مطابق 60 فیصد سے زائد اوسط خاندانوں کی آمدنی صحت اور ادویات پر صرف ہوتی ہے۔

ماہرین نے بھارت میں صحت کے حالیہ پروگرام کو سراہا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس پروگرام میں طویل المدتی علاج کے علاوہ بنیادی علاج کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔

آئی ڈی ایف سی انسٹیٹوٹ تھنک ٹینک کے ارکان راجیو لال اور ویویک دیہیجا نے منٹ اخبار میں شائع کیے گئے کالم میں کہا کہ مودی کیئر پرائمری ہیلتھ کیئر(بنیادی صحت) سے متعلق نہیں جو ہماری نظر میں بھارتی عوام کی صحت کی بہتری کے راستے میں سب سے بڑی کمزوری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ اہم نقطہ نظر یہ ہے کہ بنیادی طبی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں جس کی وجہ سے دیگر بیماریوں کے لیے صحت اور اخراجات پر بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں