مٹھی: غذائیت کی کمی اور وائرل انفیکشنز کے باعث صوبہ سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکر میں مزید 4 نومولود دم توڑ گئے۔

مرنے والے چاروں بچوں نے اپنی آخری سانسیں مٹھی کے سول ہسپتال میں لی تھیں جہاں انہیں علاج کی غرض سے لایا گیا تھا۔

مزید 6 بچوں کی ہلاکت کے بعد رواں سال غذائی قلت آلودہ پانی پینے سے ہونے والی بیماریوں سے نومولود بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 4 سو 63 ہوگئی۔

مزید پڑھیں: تھر میں غذائی قلت سے مزید 4 نومولود دم توڑ گئے

بیمار بچوں کے والدین نے ڈاکٹروں کے نامناسب رویے، ادویات کی کمی، کراچی اور حیدر آباد منتقل کرنے والی مفت ایمبولینس سروس کی عدم دستیابی کے حوالے سے شکایات کیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ موسم کے گرم ہوتے ہی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

نگرپارکر، چاچڑو، اسلام کوٹ، ڈپلو، داہل اور دیگر علاقوں میں آلودہ پانی پینے سے بیمار اور دیگر انفیکشنز کا شکار بچوں کو بھی ہسپتال لایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر: غذائی قلت، وائرل انفیکشن سے مزید 7 بچے جاں بحق

صحرائی علاقہ، جسے سندھ حکومت کی جانب سے پہلے ہی قحط زدہ قرار دیا جاچکا ہے، میں عوام امداد کے منتظر ہیں۔

انسانی حقوق کے ادارے اور وہاں رہنے والے خستہ حال عوام کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں نے تھر کی حالت زار پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

10 سالہ بچی گہرے کنوے میں گر کر جاں بحق

تھر کے خشک سالی کے شکار علاقوں میں 10 سالہ بچی گریا بھیل پانی کی تلاش میں کنویں میں گر کر ہلاک ہوگئی۔

لڑکی کے والدین کے مطابق مذکورہ بچی ننگرپارکر کے گاؤں چماٹ کی طرف پانی کی تلاش میں گھئی تھی جہاں وہ گہرے کنویں میں گر کر جاں بحق ہوگئی۔

بچی کی لاش کو گاؤں والوں نے مل کر کنویں سے باہر نکالا۔

واضح رہے کہ تھر کے علاقے میں خشک سالی کے باعث زیادہ تر کنویں خشک ہوچکے ہیں جبکہ چند میں پانی کی سطح انتہائی نیچے جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں