کراچی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علی کے پروٹوکول کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف دو الگ الگ تھانوں میں مقدمات درج کر لیے گئے جبکہ صدر مملکت نے پولیس کے اس اقدام کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دے دیا۔

ٹریفک پولیس افسران کی شکایات پر شاہراہ فیصل اور ٹیپو سلطان تھانے میں واقعہ کے خلاف 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کیے گئے، مقدمات پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 353 ( کار سرکار میں مداخلت)، 186 اور دفعہ 84 کے تحت درج کیے گئے۔

16ستمبر کے واقعے کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ فکسٹ نامی تحریک کے بعض نوجوانوں نے شاہراہ فیصل پر مبینہ طور پر کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے پولیس افسران کو رکاوٹیں ہٹانے پر عوام کو اکسانے کی کوشش کی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق جب افسران نے اس مطالبے سے انکار کیا تو انہوں نے پروٹوکول توڑنے کی کوشش کی اور اس کام مں دیگر شہریوں کو اکسانے کر اپنے ساتھ ملالیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:صدارت سنبھالنے کے بعد عارف علوی کی پہلی مرتبہ مزارِ قائد پر حاضری

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جب پولیس نے نوجوانوں کو روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولیس سے بدتمیزی کی،انہیں دھکے دیے اور تلخ کلامی بھی کی۔

مقدمے کے مطابق صدر عارف علوی کی آمد سے قبل حالات کنٹرول میں آگئے تھے لیکن مذکورہ گروہ وی وی آئی پروٹوکول کی شدید مخالفت کرتا رہا ہے۔

گلشن اقبال کے ایس پی غلام مرتضیٰ بھٹو نے ڈان کہ بتایا کہ گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی کی کراچی آمد پر ایک شہری نے سیکیورٹی پروٹوکول کو توڑنے کی کوشش کی اور مبینہ طور پر دیگر شہریوں کو بھی اکسایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کہ شہری نے ٹریفک پولیس عہدیدار کے ساتھ بدتمیزی بھی کی تھی اور تفتیش کار اس واقعے میں ملوث شخص کی شناخت کے لے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایس پی کا کہنا تھا کہ اسی طرز کا واقعہ شاہراہ فیصل پر ٹیپو سلطان پولیس اسٹیشن کی حدود میں نرسری پر جمعے کو پیش آیا تھا۔

دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی نے مذکورہ معاملے پر خاموشی توڑتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’وی آئی پی پروٹوکول کے خلاف احتجاج کرنے والے شخص پر مقدمہ درج کرنا مضحکہ خیز ہے۔‘

انہوں نے اپنے ٹوئیٹ میں مزید کہا کہ ’جب لوگ تکلیف میں ہوں گے تو رد عمل آئے گا۔‘

خیال رہے کہ صدر مملکت اپنے پہلے دورے پر کراچی پہنچے تو انہیں ائرپورٹ سے رہائش گاہ تک مکمل پروٹوکول دیا گیا تھا اور شاہراہ فیصل پر عام ٹریفک کو روک دیا گیا تھا جس پر پی ٹی آئی کے منشور کے برعکس عمل پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں