اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے ضمنی انتخابات میں ہاتھ ملانے پر سنجیدگی سے غور کرنا شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اور صدر کے انتخاب کے موقع پر دونوں جماعتوں کی جانب سے راہیں جدا رکھنے کے باعث متحدہ اپوزیشن کو خاصہ نقصان پہنچا تھا۔

اس سلسلے میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے وفد نے پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہیں اپنی قیادت کا پیغام پہنچایا، جس میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم سے کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں حکومت کا قیام، پیپلز پارٹی کو منانے میں مسلم لیگ (ن) ناکام

مسلم لیگ (ن) کے وفد کے دیگر اراکین میں سینیٹر چوہدری تنویر، سابق وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور سابق رکنِ قومی اسمبلی انجم عقیل شامل تھے۔

ملاقات کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی رہنما نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار کھڑے کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 11 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 26 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا انعقاد آئندہ ماہ ہوگا، مذکورہ نشستیں مختلف وجوہات کی بنا پر خالی ہوئی تھیں جس میں امیدواروں کی ایک سے زائد نشستوں پر کامیابی کے باعث استعفیٰ اور کچھ امیدواروں کی وفات بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا اتحاد

نیئر بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں مختلف تجاویز اور آپشنز زیر غور آئے تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات بتانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ وہ پارٹی قیادت سے مشورہ کیے بغیر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے بھی اپنی قیادت سے مزید رہنمائی حاصل کرنے کے لیے وقت مانگا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان تعاون محض ایک یا 2 نشستوں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ باہمی سمجھوتے کے تحت تمام حلقوں کے لیے ایک فارمولہ تشکیل دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں ‘مداخلت‘ پر پی پی پی،مسلم لیگ (ن) کی قربتیں بڑھنے لگی

اس بارے میں جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفرالحق سے گفتگو کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین میں ضمنی انتخابات کے لیے مشترکہ امیدوار لانے پر تبادلہ خیال ہوا ہے تاہم ابھی اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد کی آمد کا مقصد قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-53 (اسلام آباد) اور این اے- 60 (راولپنڈی) پر پی پی پی کا تعاون حاصل کرنا تھا، لیکن نیئر بخاری نے فی الحال کسی قسم کی یقین دہانی کروانے سے گریز کرتے ہوئے تعاون کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں