اسلام آباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بدترین انسانی سلوک پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے بھارتی حکومت اور آرمی چیف کی جانب سے متنازع بیانات کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لیے دونوں مل کر ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا ریاستی جبر جاری، مزید ایک کشمیری جاں بحق

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی قابض فورسز نے خطے کو جنگی زون میں بدل دیا جہاں غیر مسلح شہریوں کو سرچ آپریشن کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، بندی پورہ میں تازہ بھارتی کارروائی میں نوجوان کو قتل کردیا گیا۔

سردار مسعود خان نے واضح کیا کہ بھارت آزادی، انصاف اور خود ارادی کے کشمیری مطالبے کی بنا پر پورے کشمیر کو سزا دے رہا ہے، حالانکہ یہ مطالبہ ان کا پیدائشی حق ہے۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ عالمی سطح پر جموں و کشمیر کو متنازع تسلیم کیا جا چکا ہے اور جب کشمیریوں نے اس کے سیاسی حل کی بات کی تو بھارتی فوجیوں نے کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا، پیلٹ گن سے انہیں اندھا کیا، اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے گھر اور کاروباری مراکز تباہ کیے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر تنازع پر آزاد کشمیر کے صدر نے بین الاقوامی مدد طلب کرلی

سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائن میں پاک ۔ بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ بھارتی انکار کی وجہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوامی سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا دباؤ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی خالصتاً نیک تمناؤں کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش کی تاکہ بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے تنازع کو حل کیا جا سکے لیکن بھارت، کشمیر کے تنازع کو دہشت گردی اور کشمیریوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے ذریعے حل کرنے پر مصر ہے، جبکہ کشمیری تنازع کا پرامن حل چاہتے ہیں۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے بدترین صورتحال یہ ہے کہ بھارت جان بوجھ کر نفرت آمیز اور اکسانے والے بیانات کے ذریعے کشمیر میں اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کا بڑا آپریشن، گھر گھر تلاشی

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے صدر کو مطلع کیا کہ بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی تکالیف کے سدباب کے لیے کمیشن تشکیل دیا جاچکا ہے اور انہیں مراعات دی جائیں گی تاکہ وہ آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کر سکیں۔


یہ خبر 24 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں