وازشنگٹن: اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ امریکا ایران میں اقتدار کی تبدیلی کوشش نہیں کررہا، نہ ہی ہم دنیا میں کہیں بھی اقتدار کی تبدیلی کے خواہاں ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی اٹارنی روڈی گلیانی نے کہا تھا کہ امریکی پابندیاں ایران میں ’کامیاب انقلاب‘ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

امریکی ٹی وی سی این این کے پروگرام ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نکی ہیلے نے ایرانی صدر حسن روحانی کے اس بیان کی سختی سے تردید کی جس میں انہوں نے ایران میں ہونے والے حالیہ حملے میں امریکا کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی حکومت کا تختہ الٹ دیں گے، ٹرمپ وکیل

امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران کو خود اپنی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، ایرانی عوام سراپا احتجاج ہے جبکہ ایران میں آنے والے پیسے کا ایک ایک روپیہ اس کی فوج پر لگتا ہے، وہ طویل عرصے سے اپنی عوام کا استحصال کررہے ہیں۔

نکی ہیلے کا مزید کہنا تھا کہ وہ جس قدر چاہیں ہم پر الزام لگا سکتے ہیں لیکن انہیں آئینے میں اپنا ہی چہرہ نظر آئے گا۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل ایران میں ملٹری پریڈ کے دوران ہونے والے دہشت گردی کی کارروائی میں 25 افراد ہلاک جبکہ 60 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: فوجی پریڈ حملے میں امریکی اتحادی خلیجی ریاستیں ملوث ہیں، ایران

حملے کے فوراً بعد ایران وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے حملے کے پیچھے خطے کے دیگر ممالک اور ان کے ’استاد امریکا‘ پر الزام عائد کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو بھرتی کر کے ان کو تربیت دی جاتی اور اس کے لیے غیر ملکی طاقتیں انہیں معاوضہ بھی دیتی ہیں جس سے تہران کے جوہری معاہدے کے غیر یقینی مستقبل کے سبب خطے کی کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے مزید لکھا کہ ایرانی شہریوں کی زندگیوں کے دفاع کے لیے ایران فوری طور پر فیصلہ کن ردِ عمل دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: فوجی پریڈ پر حملے میں 24 افراد ہلاک، 53 زخمی

ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اسے ایک ’بہت بڑی غلطی‘ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا معصوم جانوں کا ضیاں انتہائی قابلِ افسوس ہے اور مجھے امید ہے کہ جواد ظریف دنیا بھر میں عدم تحفظ کا باعث بننے کے بجائے اپنی عوام کی حفاظت پر توجہ دیں گے۔

ادھر امریکی سفیر نکی ہیلے کا مزید کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کا ایک اچھا موقع ہوگا لیکن ٹرمپ کا ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں

ان کا کہنا تھا کہ حسن روحانی کو اپنا’برا رویہ‘ ترک کرنا ہوگا تا کہ امریکی صدر ان کے ساتھ سنجیدگی سے ملاقات پر غور کریں۔

نکی ہیلے نے کہا کہ ایران کے لیے امریکا کے پاس کوئی نرم گوشہ نہیں نہ ہی ایران کے پاس امریکا کے لیے کوئی نرم گوشہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں