اسلام آباد: ریڈیو پاکستان کے ہیڈکوارٹرز کی کثیر المنزلہ عمارت کو لیز پر دینے کے حکومتی فیصلے خلاف ملازمین نے ریڈیو پاکستان چوک پر احتجاج کیا۔

ریڈیو پاکستان کے ملازمین نے مظاہرے کے دوران مطالبہ کیا کہ حکومت، ریڈیو پاکستان ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی کثیرالمنزلہ عمارت کو لیز پر دینے کے فیصلے کو واپس لے۔

مظاہرین نے کہا کہ ان کے مطالبات پورے کیے جائیں اور ان کا معاشی قتل بند کیا جائے، جبکہ اس فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔

مظاہرین نے ریڈیو پاکستان چوک کی اطراف کی سڑکوں کو بلاک کردیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوگئی، اس دوران انہوں نے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ریڈیو پاکستان شفقت جلیل کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

اس موقع پر سابق وزیرِ مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب ملازمین سے اظہار یکجہتی کیلئے ریڈیو پاکستان چوک پہنچ گئیں۔

مزید پڑھیں: ریڈیو پاکستان ہیڈکوارٹرز کی زمین طویل المدت لیز پر دینے کی تیاری

اس موقع پر انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو پاکستان ایک قومی ادارہ ہے، تاہم ہم حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس ادارے کے ساتھ غلط نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت اس معاملے میں اصلاحات لیکر آئے تو ہم ان کا ساتھ دیں گے، جبکہ ایسا عمل جس سے ملازمین کو نقصان ہو اس کا ساتھ نہیں دیا جائے گا‘۔

مریم اورنگزیب نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگ پُر امن رہیں، جو لوگ پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر حملہ کرتے ہوں ان کو قومی اداروں کا کیا پتا، یہ ادارے قانون سے بنے ہیں، یہ کسی کی منشا پر ختم نہیں ہوں گے‘۔

بعدِ ازاں وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے ریڈیو پاکستان کے ملازمین سے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے، تاہم ملازمین نے وزیرِ اطلاعات کی درخواست پر بند سڑک کو عارضی طور پر کھول دیا۔

ریڈیو پاکستان کے ملازمین نے حکومتی فیصلہ کا نوٹیفکیشن واپس لینے تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر بھی مظاہرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ریڈیو پاکستان چوک پہنچے تھے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پاکستان براڈ کاسٹ کارپوریشن (پی بی سی) کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھا اور ریڈیو پاکستان کی زمین لیز پر دینے اور پی بی سی ہیڈکوارٹرز کو اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں اس کی ٹریننگ اکیڈمی منتقل کرنے کے حوالے سے تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں