کراچی : میٹرک کے نتائج میں اے ون اور اے گریڈ حاصل کرنے والی کئی طالبات مرکزی داخلہ پالیسی کے آن لائن طریقہ کار میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے مطلوبہ کالجوں میں داخلہ حاصل نہ کرسکیں۔

ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گیارہویں جماعت میں داخلے کی وجہ سے سیکڑوں پریشان حال طالبات نے کالجز میں قائم کلیم سینٹرز کا رخ کیا تو فارمز کے حصول سے متعلق معلومات کی عدم فراہمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

اس حوالے سے کلیم سینٹرز پر آج (24 ستمبر کو) ہر سال کے مقابلے میں زیادہ رش دیکھا گیا جبکہ شہر میں گرمی اور دھوپ کی وجہ سے کئی گھنٹوں سے فارمز کی لمبی قطاروں میں کھڑی طالبات نڈھال ہوگئیں۔

طالبات کا کہنا تھا کہ ہم نے اتنی محنت سے نمایاں نمبرز لے کر امتحان میں کامیابی حاصل کی لیکن اب یہاں گرمی میں دھکے کھارہے ہیں، اے گریڈ اور اے ون گریڈ والی طالبات بھی قطار میں لگی ہیں۔

طالبات کے والدین بھی اس موقع پر شدید پریشان اور غصے میں نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ طلبا کے لیے کوئی حکومتی پالیسی نہیں ہے، ایک ہی قطار میں فارم کلیم اور فارم جمع کرانے والی طالبات کھڑی ہیں، کسی کو کچھ پتا نہیں۔

واضح رہے کہ چند سال قبل کالجز میں داخلے کا نظام منفرد تھا کہ مرکزی داخلہ پالیسی کے فارم جمع کروائے جاتے تھے ، جس کے بعد فہرستیں آویزاں کی جاتی تھیں اور ایک ترتیب وار مرحلے کے تحت کالجز میں داخلے دیے جاتے تھے۔

مزید پڑھیں : میڈیکل کالجز کے انٹری ٹیسٹ کی تاریخ تیسری مرتبہ تبدیل

مذکورہ طریقہ کار میں بھی مسائل ہوتے تھے لیکن اتنے وسیع پیمانے پر طلبا پریشان نہیں ہوتے تاہم 2014 میں مرکزی داخلہ پالیسی کے لیے آن لائن نظا م متعارف کروائے جانے کے بعد سے ان مسائل میں کئی گُنا اضافہ ہوا۔

ان مسائل کی سب سے اہم وجہ محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ پر موجود آن لائن فارم کی پیچیدہ تکنیک ہے جو طلبا کے لوڈ سے مطابقت نہیں رکھتی، اس لیے جب ویب سائٹ پر طلبا کی سرفنگ بڑھتی ہے تو فارم آٹو سیو پر نتائج کو محفوظ کرلیتا ہے جس سے وہ فارم آدھا سیو ہونے کے بعد ری لوڈ ہوجاتا ہے۔

یہ تکنیکی مسائل فارم جمع کرتے ہوئے نظر نہیں آتے جس کی وجہ سے اے ون اور اے گریڈ حاصل کرنے والے طلبا کو جب مطلوبہ کالجوں میں داخلہ نہیں ملتا تو وہ پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں وہ طبا جو محدود وسائل کے باوجود تعلیم کا سلسہ جاری رکھتے ہیں ان کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہوتی اور وہ انٹرنیٹ کیفے جا کر فارم جمع کرواتے ہیں۔

دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ معشوق بلوچ نے بتایا کہ ایک لاکھ سے زائد طلبا داخلے کے سلسلے میں درخواست دیتے ہیں تو مسائل بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وفاقی جامعہ اردو: پی ایچ ڈی میں داخلے کیلئے فارم کہاں ملے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ اتنا بڑا نہیں ہے رش کی وجہ سے طالبات کو پریشانی ہورہی ہے ، کسی طالبعلم کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، میرٹ پر داخلہ یقینی بنایا جائے گا۔

معشوق بلوچ نے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے سیکریٹری مرکزی داخلہ سے بھی بات کی ہے، فارمز شائع کروانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ طلبا کو درپیش تمام مسائل کا سدباب کیا جائے گا، طلبا پریشان نہ ہوں اپنی تعلیم پر توجہ دیں۔

واضح رہے کہ مرکزی داخلہ پالیسی (کیپ ) کو 2014 میں آن لائن متعارف کروایاگیا تھا تاہم مسائل زیادہ ہونے کی وجہ سے اس سال محکمہ تعلیم کو مجبوراً 50 ہزار فارمز شائع کروانے پڑے تھے۔

علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان مسائل کے حل کے لیے ایک قرارداد بھی جمع کرائی گئی تھی لیکن مسائل جوں کے توں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں