فیس بک کمیونٹی لیڈر شپ پروگرام کیلئے 2 پاکستانی خواتین منتخب

24 ستمبر 2018
پاکستانی خواتین کو تکنیکی تربیت سمیت مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی—فوٹو: فیس بک
پاکستانی خواتین کو تکنیکی تربیت سمیت مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی—فوٹو: فیس بک

دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائیٹ فیس بک کی جانب سے منعقد کیے جانے والے پہلے کمیونٹی لیڈر شپ پروگرام کے لیے 2 پاکستانی خواتین کو بھی منتخب کرلیا گیا۔

فیس بک پہلی بار اس پروگرام کا انعقاد کر رہا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر کے ان افراد کو تکنیکی و مالی معاونت فراہم کرنا ہے، جو سماج کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔

اس پروگرام کے تحت دنیا بھر کے کئی ممالک سے فیس بک کو 6 ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

ویب سائیٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ‘کمیونٹی لیڈر شپ پروگرام’ کے تحت دنیا بھر سے 115 افراد کو منتخب کرلیا گیا، جن میں سے 2 پاکستانی خواتین بھی ہیں۔

اس پروگرام کے تحت انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، بھارت، بنگلا دیش، کمبوڈیا، آذربائیجان، امریکا، برطانیہ، مصر، اسرائیل،ارجنٹینا اور برازیل سمیت کئی ممالک کے افراد نے درخواستیں تھیں۔

اس پروگرام کے لیے منتخب ہونے والے کمیونٹی لیڈرز کو فیس بک کی جانب سے تکنیکی تربیت دیے جانے سمیت انہیں 50 ہزار امریکی ڈالرز کی مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔

اس پروگرام میں شامل ہونے والے افراد کو اپنے سماج میں بہتری اور لوگوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور ان کے مثبت استعمال سے فوائد حاصل کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کے لیے انہیں مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

اس پروگرام کے تحت منتخب ہونے والے افراد کو خصوصی طور پر سماج میں تعلیم اور صحت جیسے مسائل پر کام کرنے کے لیے کوششیں لینا ہوں گی۔

پاکستان کی جن 2 خواتین کو اس کے لیے منتخب کیا گیا ہے، ان میں خواتین کی مصنوعات سے متعلق آن لائن خدمات فراہم کرنے والی ویب سائیٹ ‘شوپس’ کی بانی نادیا پٹیل گانگجی بھی شامل ہیں۔

پاکستان سے منتخب ہونے والی دوسری خاتون فیشن،بیوٹی اور لائف اسٹائل کی ویب سائیٹ ‘سول سسٹرز’ کی کنول احمد شامل ہیں۔

کمیونٹی لیڈر شپ پروگرام کے لیے منتخب ہونے والی دونوں پاکستانی خواتین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ ہی خواتین کی خودمختاری اور معاشرے کی بہتری کے لیے کام کیا ہے۔

ان کے مطابق کمیونٹی لیڈر شپ پروگرام کے لیے منتخب ہونے سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور وہ مزید مثبتر اور مؤثر انداز میں سماج کی بہتری کے لیے کام کریں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں