صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ آئندہ سال ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔

سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ماضی کے سیکڑوں کیسز کے مقابلے میں رواں سال پولیو کے صرف 4 کیسز رپورٹ ہوئے جو اس ضمن میں خوش آئند ہیں۔

تین روزہ ملک گیر پولیو مہم کے آغاز کے موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے والی تمام ٹیموں کے اقدامات قابل تحسین ہیں جو بعض علاقوں میں زندگی کو درپیش خطرات کے باوجود ملک سے اس مہلک وائرس کے خاتمے کے لیے سرگرداں ہیں۔

اس موقع پر صدر مملکت کے ہمراہ وزیر صحت عامر کیانی، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف سمیت دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان اور سینئر حکومتی افسران بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے اس بات پر زور دیا کہ عوام ویکسینیشن ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں تاکہ ملک کو اس بیماری سے پاک کیا جاسکے اور انہوں نے مذہبی رہنماؤں کو پولیو ویکسین سے متعلق غلط معلومات مسترد کرنے میں کردار ادا کرنے کی تاکید کی۔

مزید پڑھیں: مئی 2018 سے پہلے پاکستان پولیو سے پاک ہوجائے گا، رانا صفدر

صدر مملکت نے پولیو ٹیموں کو تحفط فراہم کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔

خیال رہے کہ سال 2014 میں ملک بھر میں پولیو کے 306 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، 2015 میں 54 ، 2016 میں 20 اور 2017 میں 8 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

رواں سال اب تک ملک کے 2 اضلاع سے پولیو کے 4 کیسز سامنے آئے، جن میں 3 مریضوں کا تعلق بلوچستان کے علاقے دکّی سے تھا جبکہ ایک کا تعلق چارسدہ سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ’پولیو ویکسین کے استعمال کے بعد 3 بچوں کی ہلاکت‘

تین روزہ پولیو مہم میں ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر 3 کروڑ 86 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف طے کیا گیا ہے، جن میں پنجاب ایک کروڑ 92 لاکھ 20 ہزار، سندھ میں 88 لاکھ 80 ہزار، خیبرپختونخوا میں 67 لاکھ 50 ہزار، بلوچستان میں 25 لاکھ، آزاد کشمیر میں 70 ہزار، گلگت بلتستان کے 23 ہزار 700 بچے اور اسلام آباد میں 33 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

اس مہم کے دوران تقریباً 3 کروڑ 50 لاکھ بچوں کو وٹامن اے کا سپلیمنٹ بھی دیا جائے گا تاکہ بچوں میں خسرہ سمیت دیگر انفیکشن سے بچنے میں قوتِ مدافعت پیدا ہو۔

ملک بھر میں پولیو مہم کے طے کردہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے 2 لاکھ 60 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں