پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 25 جولائی کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے 4 نام تجویز کردیے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی صدارت میں ہونے والے پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احسن اقبال، رانا تنویر حسین، رانا ثنا اللہ اور مرتضیٰ جاوید عباسی پارٹی کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کے ممکنہ ارکان ہوں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں تحریک پیش کردی تھی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خصوصی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پیش کی۔

تحریک کے متن میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی تحقیقات کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیار کرے گی اور آئندہ دھاندلی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔

شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'ایوان کی رائے سے قائم ہونے والی کمیٹی یقیناً بااختیار ہوگی۔'

انہوں نے کہا تھا کہ 'تحریک انصاف نے شفاف الیکشن کے لیے طویل جدوجہد کی، ہم اصولی طور پر سب کچھ قوم کے سامنے رکھنے کو تیار ہیں اور کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے۔'

مزید پڑھیں:دھاندلی کی تحقیقات: 'خصوصی کمیٹی' کے قیام کی تحریک پیش

سابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں حکومت کے پیش کردہ منی بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طورپر مسترد کردیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی اجلاس میں عوام کے حقوق کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

پارلیمانی پارٹی نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو امن دشمن اور غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی گئی اور عزم ظاہر کیا گیا کہ پوری قوم متحد اور یک زبان ہو کر اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بہ شانہ ہے اور کسی بھی ’مس ایڈونچر‘ پر دشمن کو دندان شکن جواب دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کا دھاندلی پرتحقیقاتی کمیٹی کے قیام کے فیصلے کا خیر مقدم

اجلاس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کے انسانیت سوز مظالم کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اہل کشمیر کا مقدمہ پوری قوت سے اٹھایا جائے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے موجودہ بلدیاتی نظام کے تحفظ کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بلدیاتی نظام پر حکومتی فیصلے کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں