ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے صحافی سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وانٹ گرفتاری جاری کرنے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ڈان کے اسسٹنٹ ایڈیٹر سرل المیڈا کے وارنٹ جاری کیے تھے اور عدالت میں پیش نہ ہونے پر متعلقہ حکام کو ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

سماعت کے دوران سرل المیڈا کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے تھے، تاہم عدالتی بینچ نے انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔

ایچ آر سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ 'کمیشن، صحافی سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور انہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کارروائی کی درخواست کی اگلی سماعت میں عدالت طلب کیے جانے پر انتہائی مضطرب ہے۔'

ایچ آر سی پی نے عدالتی فیصلے کو 'افسوسناک' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'انتہائی بااحترام صحافی سرل المیڈا کا فرائض کی انجام دہی پر پیچھا کیا جارہا ہے۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'قانون کا احترام کرنے والے شہری کے طور پر سرل المیڈا کے پاس عدالت میں پیش نہ ہونے کا کوئی جواز نہیں، لیکن ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنا انتہائی اقدامات ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: 'بغاوت' کےخلاف کارروائی کی درخواست، شاہد خاقان کے وارنٹ جاری

ایچ آر سی پی نے کہا کہ 'جتنی آسانی سے سرل المیڈا کے سابق وزیر اعظم کے ساتھ انٹریو کو مبینہ طور پر ریاستی اداروں کی بدنامی کی کوشش سمجھا گیا اور جس تیزی سے اسے غداری کے الزامات میں تبدیل کردیا گیا، وہ صرف میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔'

کمیشن نے عدالت پر زور دیا کہ وہ سرل المیڈا کو اگلی سماعت میں خود پیش ہونے کا موقع دے اور ان کا نام فوری ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم دے۔

تنازع

خیال رہے کہ مذکورہ درخواست سابق وزیر اعظم نواز شریف کے متنازع انٹرویو کو بنیاد بناکر دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے متنازع انٹرویو دے کر ملک و قوم سے غداری کی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کی کارروائی سابق وزیر اعظم کو بتا کر حلف کی پاسداری نہیں کی، اس لیے ان کے اور نواز شریف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ نواز شریف نے ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنہیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

تبصرے (0) بند ہیں