اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے خلاف سنگین غداری کا کیس چلانے کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے پاس وفاقی حکومت کو کسی بھی شخص کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی ہدایت کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

نواز شریف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کے درخواست پر فیصلہ 12 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا جسے 25 ستمبر کو سنایا گیا۔

مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل سے رہائی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لاہور پہنچ گئے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگریب نے اپنے فیصلے میں کہا ’سنگین غداری (سزا) ایکٹ 1973 سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کا طریقہ کار وضع کرتا ہے، تاہم یہ عدالت وفاقی حکومت کو سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی ہدایت دینے کے اختیارات سے محروم ہے‘۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 6 کے سنگین غداری سے متعلق ہے جو کہتا ہے کہ

’اگر کوئی شخص طاقت کے استعمال یا دیگر غیر آئینی طریقوں سے آئین کی تنسیخ کرے یا ایسا کرنے کی سعی یا پھر سازش کرے، تخریب کاری کرے یا تخریب کرنے کی سعی یا سازش کرے تو ایسا شخص سنگین غداری کا مجرم ہو گا، اور جو بھی مذکورہ افعال میں کسی کی معاونت یا مدد کرے گا تو وہ بھی سنگین غداری کا مجرم ہو گا، تاہم ملک کی پارلیمنٹ یا مجلس شوریٰ قانون کے ذریعے اس جرم میں ملوث شخص یا اشخاص کے لیے سزا مقرر کرے گی یا دلوائے گی‘

اسی طرح سنگین غداری (سزا) ایکٹ 1973 جو طریقہ کار وضع کرتا ہے اس کے مطابق

’کوئی بھی عدالت اس ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم کا نوٹس تب تک نہیں لے سکتی جب تک وفاقی حکومت کی جانب سے مجاز شخص تحریری طور پر اس کی شکایت عدالت میں جمع نہ کروائے، کیونکہ سنگین غداری کے مجرم کے لیے عمر قید یا پھر سزائے موت مقرر ہے‘۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق بسمہ نورین نامی خاتون نے نواز شریف کے خلاف آئین کے آٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ نواز شریف سنگین غداری کے مرتکب ہوئے ہیں، تاہم عدالت وفاقی حکومت کو ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی ہدایت دے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی سزائیں معطل

تاہم درخواست گزار نے اپنی درخواست کو اخبارات اور ٹیلی ویژن پر چلنے والی خبروں کی بنیاد پر دائر کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس درخواست کی عبوری سماعت کے بعد جسٹس میاں گل حسن اورنگریب نے درخواست کو مدعا عالیہ کو نوٹس جاری کیے بغیر ہی فیصلہ سنادیا۔

مذکورہ درخواست میں وفاقی حکومت، وزارتِ خارجہ، وزارت داخلہ، ڈی جی آئی ایس آئی، آرمی چیف اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو مدعی بنایا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کے ممبئی حملوں اور اس میں ملوث مبینہ پاکستانی ملزم کے متعلق بیان سے دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔


یہ خبر 26 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں