لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس میں طلب کرنے کی درخواست خارج کردی۔

جسٹس محمد قاسم کی سربراہی میں عدالتِ عالیہ کے 3 رکنی فل بینچ نے ماڈل ٹاون کیس میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف 2 درخواستیں نمٹادیں۔

لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ماڈل ٹاؤن کیس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کے بھائی اور پارٹی صدر شہباز شریف کو طلب نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: ڈی آئی جی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

فیصلے کے خلاف پاکستان عوامی پارٹی (پی اے ٹی) کے رہنما نے جواد حامد نے استغاثہ کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت 12 افراد کی عدم طلبی کے اے ٹی سی کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے اے ٹی سی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے پی اے ٹی کی درخواست خارج کردی۔

دوسری جانب مذکورہ کیس میں ہی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا کو طلب کرلیا تھا جسے انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سابق آئی جی پنجاب کی درخواست کو بھی عدالت نے خارج کردیا اور اے ٹی سی کے فیصلے کر برقرار رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مطلوب افسران کو عہدے نہ دیئےجائیں، عوامی تحریک کا مطالبہ

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر 5 دسمبر 2017 کو صوبائی حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤں کی 132 صفحات پر مشتمل جسٹس باقر نجفی رپورٹ جاری کی تھی۔

خیال رہے کہ 12 اپریل کو انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں