واشنگٹن: امریکا میں زیر تعلیم چینی طالبعلم کو ’جاسوسی‘ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ گرفتار چینی طالبعلم جی چاؤ کم کے پاس امریکی سائنسدان اور انجینئرز کو بیجنگ کی مدد کے لیے بھرتی کرنے کا ہدف تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کیلئے جاسوسی کا الزام،سابق اسرائیلی وزیر کےخلاف ٹرائل کا آغاز

حکام نے بتایا گیا کہ 27 سالہ جی چاؤ کم اسٹوڈنٹ ویزا پر 2013 میں شکاگو پہنچے اور انہیں چینی انٹیلی جنس نے مبینہ طور پر 8 امریکی شہریوں کی معلومات اکٹھا کرنے کے لیے بھیجا تھا۔

امریکی حکام کے مطابق تمام 8 امریکی شہریوں کا تعلق امریکی ڈیفنس کانٹریکٹرز سے ہے۔

حکام کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ حلف نامے کے مطابق جی چاؤ کم چین کی وزارت برائے اسٹیٹ سیکیورٹی کے اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کی ہدایت پر کام کر رہے تھے، جس کا کام سول انٹیلی جنس معلومات جمع کرنا اور غیر ملکی انٹیلی جنس کا سدباب ہے۔

مزید پڑھیں: 'امریکی شہری کو جاسوس کہنا نامناسب اور قبل از وقت'

ذرائع کے مطابق جی چاؤ کم نے جتنے امریکی شہریوں کی معلومات اکٹھی کیں وہ تمام تائیوان یا چین میں پیدا ہوئے۔

حکام کا کہنا تھا کہ یہ تمام امریکی شہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے سے بطور کانٹریکٹر وابستہ ہیں یا پھر حال ہی میں ریٹائر ہوئے ہیں۔

فیڈرل بیورو انٹیلی جنس (ایف بی آئی) کے وفاقی عدالت میں پیش کردہ حلف نامے میں دعویٰ کیا گیا کہ آٹھوں امریکی شہری کمرشل اور عسکری جہازوں کے لیے ضروری سامان فراہم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلیک لسٹ امریکی شہری اسلام آباد سے گرفتار

ایف بی آئی نے موقف اختیار کیا کہ جی چاؤ کم کے ایک ہینڈلر کو گرفتار کیا جس نے اپریل اور مئی کے درمیانی عرصے میں امریکی ایجنٹ سے انکشاف کیا اور جی چاؤ کم کے کام کی تصدیق کی۔

امریکی اٹارنی آفس کے مطابق ہینڈلر نے ایجنٹ کو بتایا کہ ’وہ لوگ میرے ذریعے کچھ دستاویزات خریدنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے لیے چین سے رقم کی ادائیگی ایک مسئلہ تھا۔'

تبصرے (0) بند ہیں