نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کی عدالت میں عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی اجازت دے دی۔

بھارتی ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عوام اور سائلین کی عزت اور حفاظت کے لیے بہت جلد ضابطہ اخلاق ترتیب دیا جائے گا۔

بھارتی عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ لائیو اسٹریمنگ سے عدالتی نظام میں شفافیت آئے گی، جبکہ یہ فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ لوگوں کو ابتدائی معلومات حاصل کرنے کا حق ہے اور انہیں یہ جاننے کی اجازت دی جائے کہ عدالت میں کیا ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی ججز نے ملک کے چیف جسٹس کی صداقت پر سوالات اٹھا دیئے

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے اس قبل بھی عدالتی کارروائی کے دوران لائیو اسٹریمنگ کو ’وقت کی ضرورت‘ قرار دیا تھا۔

اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے عدالت میں پیش ہو کر کہا تھا کہ وہ لائیو اسٹریمنگ کو تجرباتی بنیادوں پر چیف جسٹس کی عدالت میں لانا چاہتے ہیں۔

تاہم اس دوران انہوں نے لائیو اسٹریمنگ سے متعلق قواعد و ضوابط پر مشتمل تجاویز بھی عدالت کے سامنے پیش کیں۔

وینوگوپال نے عدالت میں بتایا کہ یہ تجرباتی منصوبہ یہ اخذ کرنے میں مدد دے گا کہ کیا لائیو اسٹریمنگ کو سپریم کورٹ سمیت ملک کی دیگر عدالتوں میں بھی لگایا جانا چاہیے؟

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے سماجی کارکنان کی گرفتاریاں روک دیں

انہوں نے اپنی تجویز میں یہ بھی بتایا کہ لائیو اسٹریمنگ میں 70 سیکنڈز کی تاخیر رکھی جائے گی، تاکہ ججز عدالت میں ہونے والی کسی بد تمیزی، ذاتی نوعیت کے ریمارکس، حساس یا قومی سلامتی سے متعلق گفتگو کے دوران آواز کو بند کر سکیں۔

سپریم کورٹ کا بینچ قانون کے ایک طالبِ علم اسنیہل تریپاتھی اور ایڈووکیٹ ایندرا جیسنز کی درخواست پر سماعت کر رہا تھا۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی سپریم کورٹ کے احاطے میں لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دی جائے اور اپنی پریکٹس کا آغاز کرنے والے وکلا تک اس کی رسائی دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں