امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ایرانی قیادت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے امریکا، اس کے شہریوں یا اتحادیوں کو نقصان پہنچایا تو وہ ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانے کے لیے تیار رہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق جان بولٹن کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس خطاب کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں تباہی، انتشار اور ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

جان بولٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ایرانی قیادت نے اگر جھوٹ اور دھوکہ دہی جاری رکھی تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔’

انہوں نے نیو یارک میں ایران مخالف کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ 'اگر آپ ہمارے اتحادیوں یا شہریوں کو نقصان پہنچائیں گے تو آپ کو ناقابلِ تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔'

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ: امریکی،ایرانی صدور کے ایک دوسرے پر طنز اور الزامات

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’میں اپنے پیغام کو واضح کر دوں کہ ہم آپ (ایران) پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور آپ کا پیچھا کریں گے۔‘

اقوام متحدہ میں امریکا کے سابق مندوب نے مزید کہا کہ 'امریکا، ایران پر مزید معاشی پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔

جان بولٹن نے ماضی میں ایران میں فوجی کارروائی کے لیے زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے اقدام کا دفاع کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ایرانی قیادت نے تباہی، انتشار اور ہلاکت کا بیج بویا، وہ پڑوسی ممالک اور ان کی سرحدوں اور آزاد اقوام کے حقوق کا احترام نہیں کرتا‘۔

ان کا ماننا ہے کہ ایران پر حالیہ عاٗد کی گئیں پابندیاں اور معاشی دباؤ اسے نئے معاہدے کے لیے آمادہ کرنے میں کارگر ثابت ہوگا۔

ایران کا رد عمل

ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکا کی دھمکیوں اور غیر منصفانہ پابندیاں ختم ہونے کے بعد مذاکرات کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی قوم کو طاقت کے استعمال سے مذاکرات کرنے کے لیے آمادہ نہیں کیا جاسکتا۔

اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 'بین الاقوامی تعلقات سے متعلق امریکا کی سمجھ حاکمانہ ہے کہ جس کے پاس طاقت ہے وہ صحیح ہے، اس طاقت اور غیر قانونی حاکمیت کی جھلک امریکا کی دھمکیوں اور پابندی سے واضح ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کا ایران کے ساتھ تجارت کیلئے نیا ادائیگی نظام بنانے کا اعلان

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں امریکا کو جوہری معاہدے سے علیحدہ کرتے ہوئے اسے 'تباہ کن' قرار دیا تھا اور اگست کے آغاز میں ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

امریکا کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد یورپی یونین کا احتجاج سامنے آیا تھا، تاہم اس کے باوجود یورپی ممالک کی کئی کمپنیوں نے امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران میں اپنے آپریشنز معطل کر دیئے تھے۔

تایم اب یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس کے اراکین امریکا کی پابندیوں سے بچتے ہوئے آئل کمپنیوں اور کاروباری اداروں کو ایران سے تجارت کرنے کے لیے ادائیگی کا نظام بنائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں