سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ دو ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فوجی عدالت سے سزاپانے والے عمر قید کے ایک اور سزائے موت کے دو ملزمان کی علیحدہ علیحدہ درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران بنچ نے ملزم قاسم شاہ کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا، ملزم کو مانسہرہ بم دھماکے میں ملوث ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔

فوجی عدالت نے ایک اور ملزم معتبر خان کو دہشت گردی کے 8 مختلف واقعات میں 23 ستمبر 2016 کو سزائے موت سنائی تھی ، ملزم پر مختلف سیکیورٹی ایجنسیوں کے افراد پر حملوں کا الزام تھا۔

مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے دو بھائیوں کو کل دی جانے والی پھانسی روک دی

ملزم نے سزا کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن عدالت نے سزا کو برقرار رکھا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے ملزم معتبر خان کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا۔

عدالت عظمیٰ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم فواد علی کی سزا کے خلاف اپیل پر بھی سماعت کی۔

دورانِ سماعت ملزم کے وکیل نے عدالت سے سزا معطل کرنے کی اپیل کی جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ سزائے موت ہوتی تو عمل درآمد روک دیتے ۔

عدالت نے مذکورہ اپیل کی آئندہ سماعت میں ملزم کا تمام ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 7 ملزمان کی سزائے موت معطل

بعد ازاں سپریم کورٹ نے تینوں اپیلوں کے فریقین کوعلیحدہ علیحدہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے قتل کیس میں سزائے موت پانے والے دو بھائیوں کی عدالتی فیصلے پر نظر ثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پھانسی روک دی تھی۔

ملزمان جو آپس میں بھائی تھے انہیں آج (26 ستمبر ) کو سینٹرل جیل جہلم میں پھانسی دی جانی تھی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ رواں ماہ فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ تقریباً 10 ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے چکی ہے۔

19 ستمبر کو سپریم کورٹ نے 3 ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا تھا جبکہ اس سے ایک روز قبل عدالت نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 7 ملزمان کی سزا روکتے ہوئے اپیلوں کو یکجا کر کے اس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

17 ستمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے مجرم مجاہد کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا، مجاہد کے والد یار ولی نے بیٹے کی سزائے موت کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا تھا۔

رواں برس جولائی میں بھی پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے مجرم جنت کریم کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

فوجی عدالت کی جانب سے مجرم جنت کریم کو پارا چنار میں امام بارگاہ پر حملہ کیس میں سزا سنائی گئی تھی جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے اس کی توثیق کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں جولائی ہی میں پشاور ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے ملزم شاکر اللہ، کی سزا پر عمل درآمد سے روک دیا تھا، اہل خانہ کے مطابق وہ 2010 سے دیر کے علاقے سے لاپتہ تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں