اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے سینیٹ کی قائمہ کیٹمی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکشن کو بتایا کہ بلوچستان کے تین اضلاع قلات ،آوران اور کیچ میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ڈیڑھ سال سے ٹیلی کام سروس معطل ہیں۔

پی ٹی اے کے قائم مقام چیئرمین محمد نوید نے بتایا کہا کہ سیکیورٹی تحفظات کی وجہ انٹر سروس انٹیلی جنس سروس (آئی ایس آئی) کی ہدایت پر فروری 2017 میں بلوچستان کے 7 اضلاع میں ٹیلی کام سروس غیر فعال کی گئی تھی بعدازاں 4 اضلاع کی سروس بحال کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: پی ٹی اے نے مزید 3 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ معطل کردیا

انہوں نے بتایا کہ ’تاحال بلوچستان کے 3 اضلاع کو سروس کی فراہمی نہیں کی جارہی‘۔

نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر احمد محمد کے سوال کے جواب میں پی ٹی اے نے بتایا کہ ضلع قلات کے متعدد حصوں میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے ٹیلی کام سروس غیر فعال ہے۔

پی ٹی اے حکام کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے 2009 میں ’قومی سلامتی مسائل کے تناظر میں ٹیلی کام سروس بند‘ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ضلع قلات سمیت چمن، آوران، پشین، خاران، دالبدین اور کیچ اضلاع میں بھی ٹیلی کام سروس معطل رہی۔

اس ضمن میں محمد نوید نے بتایا کہ قلات، آوران اور کیچ کے لوگ تاحال ڈیٹا سروس سے محروم ہیں‘۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے مختلف اضلاع میں موبائل فون سروس کا آغاز

جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد نے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کو بتایا کہ ’سیکیورٹی ایجنسیوں کو یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ مذکورہ علاقوں میں ٹیلی کام سروس تاحال معطل جسے فعال کیا جانا چاہیے‘۔

انہوں نے پی ٹی اے کے چیئرمین کو ہدایت دی کہ مذکورہ علاقوں میں ٹیلی کام سروس بحالی کے لیے آئی ایس آئی سے ٹائم فریم لیا جائے۔

بلوچستان کے متعدد علاقوں میں موبائل فون سروس کی عدم موجودگی سے متعلق شکایت پر یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کے چیف ایکزیکٹو رضوان میرنے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کے لیے سب سے زیادہ فنڈنگ مختص کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یو ایس ایف مسلسل کم آباد علاقوں میں سروس کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے اور کمیٹی بھی اپنی سفارشات پیش کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی نگراں کابینہ میں متعدد ریٹائر افسران اور تاجر شامل

انہوں نے بتایا کہ یو ایس ایف کے منصبوں میں بلوچستان کے بیشتر علاقے موجود ہیں جہاں موبائل سروس کا آغاز کیا جانا ہے۔

حکام کے مطابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اور بلوچستان میں موبائل سروس کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔

دوسری جانب یو ایس ایف کے چیف ٹیکنیکل افسر سید آصف کمال نے قائمہ کمیٹی کی توجہ مذکورہ علاقوں میں سیکیورٹی خدشات کی طرف دلائی جہاں یو ایس ایف اور ٹیلی کام آپریٹرز کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یو ایس ایف کو شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کام کرنے کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس درکار ہوتی ہے ۔

مزیدپڑھیں: کریڈٹ کارڈ کے سائز کا انوکھا موبائل

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے بلوچستان کے تین اضلاع میں ٹیلی کام سروس کی بحالی سے متعلق ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی جو آئی ایس آئی سے معاملہ زیر بحث لائی گی اور یو ایس ایف کے تعاون سے بلوچستان کے متعلقہ علاقوں کی فہرست تیار کرے گی جہاں ٹیلی کام سروس موجود نہیں ہے۔


یہ خبر 27 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں