راولپنڈی کے پوسٹ گریجویٹ کالج کے ہاسٹل میں طالبہ کی ہلاکت کے بعد ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی، جس میں موت کو طبعی قرار دیا گیا ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق طالبہ کے جسم پر کسی زہریلی چیز کے کاٹنے کے نشانات نہیں ملے نہ ہی لڑکی کے جسم پر کوئی تشدد کے نشانات تھے۔

ہولی فیملی ہسپتال کے ڈاکٹر نے ابتدائی رپورٹ میں لکھا کہ عروج فاطمہ کے معدے، انگلیوں اور خون کے نمونے بھی حاصل کرلیے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق طالبہ کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ کے لیے تمام نمونے پنجاب فرانزک لیب لاہور بھیجے جائیں گے۔

خیال رہے کہ راولپنڈی کے پوسٹ گریجویٹ کالج کے ہاسٹل میں ایک طالبہ کی لاش ملی تھی اور ابتدائی طور پر یہ شبہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اس کی موت کسی زہریلی چیز سے ہوئی۔

سکستھ روڈ پر واقع پوسٹ گریجویٹ کالج کے ہاسٹل کے کمرے سے بی ایس کی طالبہ عروج فاطمہ کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس سے ساتھی طالبات میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کردیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ عروج فاطمہ کی ہلاکت کسی زہریلی چیز کے کاٹنے سے ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ یونیورسٹی میں طالبہ کی ہلاکت پر احتجاج

نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر مرزا جاوید کا کہنا تھا کہ طالبہ کی موت طبعی بنیادوں پر ہوئی ہے اور کسی نے اسے قتل نہیں کیا، تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم ہوسکے گی۔

دوسری جانب ہاسٹل سے طالبہ کی لاش برآمد ہونے پر ساتھی طالبات نے احتجاج کیا تھا اور کالج انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

ساتھی طالبات کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب عروج کی طبیعت خراب ہوئی تھی لیکن ہاسٹل وارڈن شاہینہ کی جانب سے انہیں ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا۔

طالبات نے الزام لگایا تھا کہ کالج انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے ان کی دوست اور ساتھی عروج دم توڑ گئی۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ہم نے دیکھا تھا کہ عروج فاطمہ کے جسم پر نشانات تھے اور ہونٹ سرخ ہوگئے تھے لیکن وارڈن نے ہماری بات نہیں سنی۔

ادھر اس معاملے سے متعلق کالج کی پرنسپل ڈاکٹر عالیہ سہیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ طالبہ کی لاش کو پولیس کی نفری میں پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بچی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والی طالبہ دل کی مریضہ تھی، تاہم ہم لواحقین کے ساتھ ہیں اور ان کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔

کالج پرنسپل کا کہنا تھا کہ لڑکی کی جو بھی میڈیکل رپورٹ آئے گی، اس کے مطابق ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ طالبہ کو ہسپتال نہیں لے جایا گیا ہو، ہمارے کالج کے بارے میں غلط باتیں سامنے آرہی ہیں۔

کالج پرنسپل نے بتایا تھا کہ ہاسٹل وارڈن شاہینہ کو حراست میں لیا گیا، تاہم عروج فاطمہ کی موت زہریلی چیز کے کاٹنے سے ہوئی یہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: یونیورسٹی طالبہ کی مبینہ خودکشی پر آئی جی کا نوٹس

ادھر کالج کے اندرونی ذرائع نے بتایا تھا کہ وارڈن شاہینہ کو پرنسپل عالیہ کی جانب سے نجی طور پر ہاسٹل کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ شب طالبات نے عروج کی طبعیت کے بارے میں وارڈن کو بتایا تھا لیکن انہوں نے کوئی مدد نہیں کی۔

ذرائع کے مطابق وارڈن شاہینہ کا طالبات کے ساتھ رویہ ٹھیک نہیں تھا اور اس سے قبل بھی طالبات ان کے خلاف کئی شکایات کرچکی تھیں لیکن کسی نے کوئی توجہ نہیں دی۔

علاوہ ازیں پوسٹ گریجویٹ کالج کے ہاسٹل میں طالبہ کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں