برطانیہ کی سابق حکمراں جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے فلسطین میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرلیں گے ۔

اسرائیلی اخبار ڈیلی ہاریٹز کی رپورٹ کے مطابق جیریمی کوربن نے کہا کہ لیبر پارٹی دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے اور ’مسلسل قبضہ، غیر قانونی مکانات کی توسیع اور فلسطینی بچوں کو قید کیا جانا قابلِ افسوس ہے‘۔

انہوں نے لیبر پارٹی کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم جب بھی اقتدار میں آئے فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیں گے‘۔

کانفرنس کے دوران لیبر پارٹی کے اراکین نے اسرائیل کے خلاف ایک تنقیدی قرار داد بھی پاس کی جبکہ سینئر اراکین پارلیمان نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو تعصب کو جڑ سے ختم کردینا چاہیے۔

مزید پڑھیں : امریکا کا فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان

جیریمی کوربن کے لیبر پارٹی کے سربراہ منتخب ہونے کے بعد سے پارٹی میں یہودیوں سے شدید نفرت کی فضا پروان چڑھنے کا تاثر پایا جاتا ہے۔

لیبر پارٹی کے بعض اراکین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک طویل عرصے سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے ناقد نے اس تنقید کے غلط استعمال کی اجازت دی تھی۔

دوسری جانب جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے معاشرے میں اینٹی سیمیٹزم کی جگہ نہیں‘۔

رواں سال ہی انہوں نے کہا تھا کہ ’امن کا قیام ضروری ہے اور فلسطینی عوام کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ پُرامن زندگی گزاریں اور اسرائیل کو بھی یہ حق ہونا چاہیے‘۔

لیبر پارٹی کے ترجمان برائے خارجی امور ایمیلی تھورن بیری نے کہا کہ پارٹی سے ایسے افراد کو باہر نکال دینا چاہیے جو فلسطین کے لیے ہماری جائز حمایت کو یہودی افراد کے خلاف نفرت کے اظہار میں استعمال کرتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں : امداد نہ ملنے کی صورت میں غزہ کے ہسپتال بند ہونے کا خدشہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے اختتام تک مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے ایک منصفانہ امن منصوبہ پیش کرنے اور دو ریاستی حل کی حمایت کی تھی۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں اعتماد ہے کہ اسرائیل کی حمایت کے باوجود فلسطینی، امریکا سے مذاکرات پر آمادہ ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں