اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امورِ داخلہ نے انتخابی نتائج میں مبینہ ردوبدل کرنے پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین اور دیگر 2 سینئر افسران کی معطلی کا مطالبہ مسترد کردیا۔

ان عہدیداروں کی معطلی کی درخواست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے کی گئی تھی۔

سینیٹر رحمٰن ملک کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 2018 کے عام انتخابات پر سیاسی جماعتوں، ذرائع ابلاغ اور عوام کے تحفظات اور شکایات کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات پارلیمانی کمیشن سے کروائی جائیں‘

اس سلسلے میں اہم شکایت سینیٹر اعظم سواتی نے جمع کروائی، جنہوں نے الزام عائد کیا کہ نادرا نے انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے اپنے انفارمیشن ٹیکنالوجی(آئی ٹی) کے سسٹم میں ردو بدل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کے دن رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم (آر ٹی ایس) کو مبینہ طور پر روکنے پر نادرا کے چیئرمین، ڈائریکٹر جنرل اور شعبہ آئی ٹی کے پروجیکٹ ہیڈ کو معطل کر کے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرنا چاہیے۔

سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ آر ٹی ایس سسٹم 11 بج کر 47 منٹ پر نادرا نے حکام کی زبانی ہدایات پر روک دیا تھا جس پر نادرا کے چیئرمین سمیت 3 افسران کو معطل کر کے ان کے خلاف شفاف تحقیقات کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: آر ٹی ایس کی ناکامی: اعظم خان سواتی نے وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کردی

خیال رہے کہ نادرا کی جانب سے اس قسم کے الزمات کی پہلے ہی تردید کی جاچکی ہے، تاہم اعظم سواتی نے اصرار کیا کہ ان کے پاس نتائج کے اعلان میں نادرا کی بدانتظامی کے ثبوت موجود ہیں۔

جس پر اجلاس کے دوران سینیٹر رحمٰن ملک نے قائمہ کمیٹی کے اراکین سے اس بارے میں رائے پیش کرنے کا کہا۔

جس پر متحدہ قومی موومنٹ کے سنیٹر عتیق احمد شیخ نے افسران کی برطرفی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ٹھوس وجوہات کی بنیاد پر اسٹینڈنگ کمیٹی کو کرنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر نادرا حکام کی انتخابی نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے کوئی ثبوت ہیں تو انہیں کمیٹی کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی پورے سینیٹ کی نمائندگی کرتی ہے اور اس طرح کی تجاویز کوئی اچھا فیصلہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا آرٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات کا مطالبہ

دوسری جانب سینیٹر چوہدری تنویر، مرتضیٰ جاوید عباسی اور اسد جونیجو نے بھی اس قسم کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کمیٹی بغیر تحقیقات کے کسی افسر کی معطلی کے احکامات نہیں دے سکتی۔

سینیٹر اسد جونیجو کا کہنا تھا کہ اس قسم کے الزامات کی الیکٹرونک اور فرانزک طریقہ کار کے ذریعے جانچ ہونی چاہیے، انہوں نے تجویز دی کہ اس کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ کمیٹی آر ٹی ایس سسٹم کو بند کرنے کے لیے زبانی احکامات دینے کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

اس کے ساتھ انہوں نے اعدادو شمار مرتب کرنے والے حکام سے تحریری طور پر سوالات کے جواب طلب کرلیے۔


یہ خبر 29 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں