پشاور: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پشاور کے دورے اور مختلف ملاقاتوں سے متعلق سرکاری میڈیا کو مطلع نہیں کیا گیا۔

حکومتی میڈیا بشمول ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان، پریس انفارمیشن ڈیارٹمنٹ اور پاکستان ٹیلی ویژن کو عمران خان کے دورہ پشاور سے بے خبر رکھا گیا جو حکمراں جماعت تحریک انصاف کا میڈیا پر عدم اعتماد تصور کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کی آزادی محدود کرنے کی کوششوں پر سی پی این ای کا اظہار تشویش

علاوہ ازیں صوبائی محکمہ اطلاعات اور وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے میڈیا اسٹاف کو بھی کوریج سے روک دیا گیا۔

صوبائی حکام اور پی آئی ڈی نے معاملہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی میڈیا ٹیم کے سامنے اٹھا دیا۔

سرکاری ٹیلی ویژن کے افسر نے بتایا کہ ’وزیراعظم کے ہمراہ اسلام آباد سے میڈیا ٹیم آئی اس لیے مقامی میڈیا اسٹاف کی ضرورت نہیں تھی‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ آفیشل میڈیا کو وزیراعظم کے دورے سے متعلق لاعلم رکھا گیا‘۔

مذکورہ عمل مقامی میڈیا کے لیے حیرانی کا باعث ہے کیونکہ الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین ہر دورے میں میڈیا کو بڑھ چڑھ کر مدعو کرتے تھے۔

مزیدپڑھیں: میڈیا کی آزادی: 180 ملکوں میں پاکستان کا 159واں نمبر

اس حوالے سے کہا گیا کہ پرائیوٹ چینلز اور اخبارات کو قطعی نظرانداز کردیا گیا، گورنر اور کابینہ کو بھی میڈیا کوریج کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔

اے پی پی کے سابق ڈائریکٹر اور سینئر صحافی محمد ریاض نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے میڈیا کو سرکاری پروگرام میں مدعو نہ کرنا میڈیا کو کنٹرول کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان یہ میڈیا کو کنٹرول کرنے کا پہلا مراحلہ ہوتا ہے جس میں منتخب رہنما میڈیا کو اپنا دشمن تصور کرتے ہیں لیکن پی ٹی آئی نے خاموشی سے نظر انداز کیا اور پریس کو خاموش کرنے کا پہلا طریقہ ہے۔

عمران خان نے پشاور میں وزیراعلیٰ ہاوس میں دو گھنٹے اجلاس کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزارتِ اطلاعات یا پیمرا نے جیو نیوز کی بندش کے احکامات نہیں دیئے‘

مذکورہ اجلاس میں گورنر شاہ فرمان، وزیراعلیٰ محمود خان، وزیر دفاع اور کابینہ کے ارکان موجود تھے۔

واضح رہے کہ صوبائی کابینہ میں کوئی وزیر اطلاعات نہیں ہے۔

اجلاس کے اختتام پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا۔

جس کے بعد پی آئی ڈی اور صوبائی محکمہ اطلاعات میڈیا کو اجلاس سے متعلق کچھ بھی بتانے سے قاصر رہے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان اور ایم پی اے شوکت علی یوسفزئی نے الیکڑونک میڈیا کو اجلاس میں ہونے والے فیصلے سےمتعلق ٹیکرز جاری کیے۔

مزیدپڑھیں: آئی پی آئی کا سرکاری میڈیا سے سیاسی سینسر شپ کے خاتمے کا خیر مقدم

سابق صحافی شوکت علی یوسفزئی نے ڈان کو بتایا کہ عمران خان کے ہمراہ اسلام آباد سے آفیشل میڈیا ساتھ آیا تھا اس لیے اے پی پی اور پی آئی ڈی کے مقامی اسٹاف کو دورے سے متعلق آگاہی یا دعوت نامے ارسال نہیں کیے گئے۔


یہ خبر 30 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں