اسلام آباد: حکومت کی جانب سے اگر پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی سربراہی اپوزیشن کو نہ دی گئی تو ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) تمام پارلیمانی کمیٹیوں سے الگ ہونے کے انتہائی اقدام پر سنجیدگی سے سوچ رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو 'پی اے سی' کی قیادت کے حق سے محروم رکھنے کے ممکنہ اقدام پر پارٹی قیادت کے حالیہ اجلاس میں احتجاج ریکارڈ کرانے سے متعلق مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا، یہاں تک کہ تمام پارلیمانی کمیٹیوں سے الگ ہونے کا آپشن بھی زیر غور آیا۔

اس حوالے سے پارٹی کے سینئر رکن کا کہنا تھا کہ ’ہاں، ہم تمام کمیٹیوں سے الگ ہونے کے آپشن تک جاسکتے ہیں اور پارٹی کے درمیان اس معاملے پر تبادلہ خیال ہوا ہے‘۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ ن عدالتی فیصلہ مسترد کرتی ہے،شہباز شریف

تاہم انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور پارٹی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے باضابطہ جواب کا انتظار کر رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی اپوزیشن اراکین سے ملاقات کے دوران انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ پی اے سی کی قیادت انہیں ہی دی جائے گی، تاہم ایسا لگتا ہے کہ اسپیکر کو پی ٹی آئی میں موجود ایک گروپ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے آج پارلیمانی گروپ کا اجلاس بلایا ہے جس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور حتمی منصوبہ بندی تیار کی جائے گی۔

دوسری جانب اس بارے میں جب مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت اسپیکر کی جانب سے آنے والے جواب کی اب تک منتظر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے بعد مسلم لیگ(ن) اس پر دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی بات چیت کرے گی۔ مریم اورنگزیب نے الزام لگایا کہ ’پی ٹی آئی کی حکومت اسپیکر قومی اسمبلی کو فیصلہ کرنے کا اختیار نہ دے کر پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کر رہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی قیادت کے تنازع پر تقسیم

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کا اس معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہیے کہ پارلیمنٹ کی کون سی کمیٹی کی قیادت کون کرتا ہے، لہٰذا اسپیکر کو اپنے ایوان کا تقدس یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ(ن) پہلے ہی اپنے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پی اے سی کے سربراہ کے طور پر نامزد کرچکی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو بھی حکومت پر زور دے چکے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ کی روایت برقرار رکھے اور پی اے سی کی قیادت اپوزیشن کو دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں