سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو وصول کی گئی اضافی فیسیں سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے نجی اسکولوں کو اضافی فیسوں کی وصولی کے حوالے سے تمام عدالتوں میں جاری مقدمات کو یکجا کر کے سپریم کورٹ میں لگانے کا حکم بھی دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ترقی کرنا ہر شخص کا حق ہے۔

مزید پڑھیں: نجی اسکول فیس کیس: تمام ہائیکورٹس، رجسٹریوں سے سماعت کا ریکارڈ طلب

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ تعلیم کا شعبہ ٹیکسٹائل اور اسٹیل ملز سے مختلف ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹیوشن سینٹرز اور ایئر کنڈیشنڈ اسکول تعمیر کر کے والدین کو لوٹا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو والدین فیسیں ادا نہیں کر سکتے ان کے بچوں کو اسکول سے نکال دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں لوگوں نے تعلیم، لیڈرشپ اور جوڈیشل سسٹم کی بنیاد پر ترقی کی، آکسفورڈ اور ہارورڈ جیسی یونیورسٹیز بھی نجی شعبے میں بنائی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار

چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمیں بھی معیاری اور سستی تعلیم فراہم کرنے والی یونیورسٹیز کی ضرورت ہے، اور تعلیمی ریفارمز کے حوالے سے ہم قوم کو تحفہ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں ہر بچے کے لیے یکساں تعلیم اور یونیفارم پالیسی کا تحفہ دینا چاہتے ہیں، اس حوالے سے لا اینڈ جسٹس کمیشن نے کام مکمل کر لیا ہے۔

سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے زائد وصول کی گئی فیسیں جمع کرانے کا حکم دیا اور اس حوالے سے تمام عدالتوں میں جاری مقدمات کو یکجا کر کے سپریم کورٹ میں لگانے کی ہدایت بھی کی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Oct 01, 2018 07:44pm
نجی اسکولوں اور نجی اسپتالوں کا آڈٹ ہونا چاہیے۔ اسی طرح 10 فیصد فری بچوں کی لسٹ بھی ان سے مانگی جائے۔