اقوام متحدہ کی عدالت نے امریکا کو ایران پر عائد بعض پابندیاں ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مئی میں ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدہ منسوخ کرنے کے بعد ایران پر سنگین معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

بعد ازاں ایران نے امریکی معاشی پابندیوں کو عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں : امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں

اقوام متحدہ کی عدالت نے آج ( 3 اکتوبر ) کو اس کیس کے ابتدائی فیصلے میں کہا کہ امریکا ایران کو ادویات، طبی آلات ،خوراک اور زرعی مصنوعات اور جہاز کے پُرزوں کی فراہمی پر عائد پابندی کو ختم کرے ۔

تاہم امکان ہے کہ آئندہ سماعت میں امریکا اقوام متحدہ کی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کرے۔

گزشتہ ماہ اس مقدمے میں پہلے قانونی ردعمل میں امریکا نے اقوام متحدہ کے ججوں کوبتایا کہ انہیں ایران پر عائد جوہری معاملات سے متعلق پابندیوں کو معطل کرنے کا قانونی اختیار حاصل نہیں۔

رواں برس اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے 3 ماہ بعد خصوصی حکم جاری کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

جس کے بعد اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایران سے جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد امریکا کی جانب سے دوبارہ پابندیاں عائد کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح ’ لاکھوں افراد کو غربت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا کی ایران پر پابندیاں غیر منصفانہ، نقصان دہ ہیں: اقوام متحدہ

امریکا کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ایران مسلسل معاشی دباؤ کا شکار ہے جبکہ ایران میں سیاسی ہلچل بھی جاری ہے اور دو وزرا کو برطرف بھی کیا جاچکا ہے۔

ایران کی کرنسی رواں برس اپریل سے اب تک نصف سے زائد قدر کھوچکی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکا اور ایران کے صدور نے اپنے خطابات میں ایک دوسرے پر طنز اور الزامات کی بوچھاڑ کردی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا اور حسن روحانی نے امریکی صدر کو ’عقل کی کمزوری‘ کے مرض میں مبتلا قرار دیا۔

اقوام متحدہ میں سالانہ اجلاس کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی قیادت کو ’کرپٹ‘ قرار دیا اور شمالی کوریا کے صدر کی تعریف کی۔

تبصرے (0) بند ہیں