سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے نصاب سے اقلیتوں کے بارے میں نفرت انگیز مواد کو نکالنے کی سفارش کردی، جبکہ وزارتِ انسانی حقوق سے ایویڈنس ایکٹ میں ترامیم سے متعلق تجاویز طلب کرلیں۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا، جس میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق معاملات زیرِ بحث آئے۔

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’ہم عالمی فورمز پرجا کر جھوٹ بولتے ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق کے لیے حکومت پاکستان کوشاں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سانحہ گوجرہ اور جوزف کالونی کے واقعے کو کئی سال گزر چکے، ملزمان کو گرفتار کرکے کیف کردار تک پہنچانے کے دعوے ہوئے لیکن کچھ بھی نہیں ہوا‘۔

مزید پڑھیں: ’ملک میں اقلیتوں کے حقوق محدود ہو رہے ہیں‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ گوجرہ میں 8 مسیحی مارے گئے، اور اس واقعے میں ملوث 2 مبینہ ملزمان گرفتار ہوئے جس میں سے ایک رہا ہوچکا ہے، جبکہ 26 افراد نامزد ہیں لیکن کوئی بھی گرفتار نہیں ہوسکا۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ’ہمارا عدالتی اور پولیس کا نظام ایسے سولات اٹھاتا ہے کہ ہمارے پاس شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ہے‘۔

پنجاب پولیس حکام نے مذکورہ کیسز پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’مدعی کے ملک سے باہر ہونے کے باعث کیس آگے نہیں بڑھ رہا‘۔

کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ افسوس ناک واقعات میں شواہد نہ ملنے کے باعث ملزمان رہا ہوجاتے ہیں، جس پر پولیس حکام نے کہا کہ سانحہ جوزف کالونی کی تحقیقات ہوئی اور گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے‘

پولیس حکام نے انکشاف کیا کہ تفتیش کے دوران مسیحی برادری کے متاثرین خود اپنے بیان سے منحرف ہوگئے، اور 63 متاثرہ لوگوں نے عدالت میں جاکر ملزموں کے حق میں بیان دیا، اور اسی وجہ سے ملزمان رہا ہوئے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں نظام مسلسل ناکام رہا ہے۔

پنجاب پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ اگر پولیس کو حکومت کی مکمل حمایت ہو تو وہ بہتر نتائج دے سکتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ’طاقت کا استعمال کرتے ہیں تو پولیس کے خلاف ہی مقدمات درج کیے جاتے ہیں، اس تمام صورتحال کے باعث پولیس حکام حالیہ دھرنے کو روکنے کو بھی تیار نہیں تھی‘۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کی نمایاں کمی

انہوں نے تجویز دی کہ خود پولیس کو بھی تحفظ کی ضرورت ہے، جبکہ قانونِ شہادت کے قانون میں بھی ترمیم کی ضرورت ہے۔

قائمہ کمیٹی نے وزارتِ انسانی حقوق سے ایویڈنس ایکٹ میں ترامیم سے متعلق تجاویز طلب کرلیں جبکہ نصاب میں اقلیتوں سے متعلق مواد کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کردی۔

قائمہ کمیٹی نے نصاب سے اقلیتوں سے متعلق نفرت انگیز مواد نکالنے کی بھی سفارش کردی۔

سینسرشپ کا معاملہ، آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی پر تشویش ہے، سینیٹ کمیٹی

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سینسرشپ معاملے میں آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کردیا۔

اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے اظہارِ آزادی رائے پر پابندی لگانے سے متعلق باتیں سامنے آ رہی ہیں، اور میڈیا کے لوگوں پر دباؤ بھی ڈالا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فرائض انجام دینے والے صحافیوں کے لیے ماحول خراب سے خراب تر ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی پر تشویش ہے، جبکہ سیاسی جماعتوں نے بھی میڈیا پر دباؤ کی بات اٹھائی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ میڈیا پر دباؤ سے متعلق حقائق سامنے آئے چاہیئں۔

تبصرے (0) بند ہیں