کراچی اسٹاک ایکسچیج میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 38 ہزار پوائنٹس سے بھی نیچے آگیا۔

ملک میں جاری سیاسی بے یقینی اور معیشت کی ابتر صورتحال نے اسٹاک مارکیٹ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے کر اسے شدید مندی سے دوچار کردیا۔

کاروباری ہفتے پہلے روز ابتدا سے ہی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے میں آئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس مسلسل گراوٹ کا شکار رہا۔

بینچ مارک میں 13 سو سے زائد پوائنٹس کی کمی آئی جس کے ساتھ ہی یہ 38 ہزار پوانٹس سے بھی نیچے آگیا اور ہفتے کے پہلے کاروباری دن کے دوران ہی سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوگیا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس چارٹ — فوٹو، اسکرین شاٹ
کے ایس ای 100 انڈیکس چارٹ — فوٹو، اسکرین شاٹ

اسٹاک مارکیٹ کا آغاز 39 ہزار 2 سو 26 پوائنٹس کے ساتھ ہوا، تاہم دن کے اختتام تک کے ایس ای 100 انڈیکس 37 ہزار 8 سو 98 پوائنٹس پر بند ہوا۔

مارکیٹ ماہرین اور سرمایہ کاروں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات مسلسل بحران کی جانب بڑھ رہے ہیں اور اگر ایسے میں سپورٹ نہیں آئی تو 2008 جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کاروباری ہفتے کے آخری روز اسٹاک مارکیٹ میں 87 پوائنٹس کی کمی

اسٹاک مارکیٹ کے بڑے کھلاڑی کہتے ہیں کہ مارکیٹ کو سہارا دینے کے لیے حکومتی سطح پر کئی ارب روپے کے سپورٹ فنڈز کی ضرورت ہے تاکہ اسٹاک مارکیٹ کو زیادہ گرنے سے بچایا جاسکے۔

اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے اسٹاک مارکیٹ میں 20 ارب روپے مالیت کے فنڈز کی ضرورت ہے تاکہ بازارِ حصص کو سہارا مل سکے۔

حال ہی میں حکومت کی جانب سے دوبارہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں کمی نے اسٹاک مارکیٹ کی سرگرمیوں کو متاثر کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں