نئی دہلی: خاتون صحافی کو ہراساں کیے جانے کے الزامات کے بعد ہندوستان ٹائمز کے بیورو چیف اور پولیٹیکل ایڈیٹر پراشانت جہا مستعفی ہوگئے۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر کی جانب سے ایڈیٹوریل اسٹاف کو کی جانے والی میل میں کہا گیا کہ 'پراشانت جہا مستعفی ہوگئے ہیں اور ان کا استعفیٰ فوری طور پر منظور کرلیا گیا ہے، بیورو اب انہیں رپورٹ کرے گا'۔

مزید پڑھیں: ’می ٹو‘: جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کی مہم نے دنیا کو ہلا دیا

خیال رہے کہ ہندوستان ٹائمز کی سابق خاتون نمائندہ ایوانتیکا مِہتا نے پراشانت جہا پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، انہوں نے واٹس اپ پر دونوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کا اسکرین شاٹ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کیا تھا۔

خاتون صحافی مذکورہ تفصیلات 2017 میں سامنے لائی تھیں جب وہ ادارے کی ملازمت چھوڑ چکی تھیں۔

واضح رہے کہ پراشانت جہا وہ پہلے اعلیٰ عہدیدار ہیں جنہوں نے بھارت میں جاری می ٹو مہم کے باعث استعفیٰ دیا۔

انہوں ںے اپنے چیف ایڈیٹر کو بھیجی گئی ای میل میں تحریر کیا کہ 'مجھ پر کچھ مخصوص الزامات لگائے گئے ہیں، جس کی وجہ سے مجھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں، اس پس منظر میں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرے لیے بہتر ہوگا کہ میں مستعفی ہوجاؤ، کسی بھی قسم کے الزامات کا سامنا کرنے سے قبل میں ادارے کو متاثر نہیں کرنا چاہتا'۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستان ٹائمز کے وکیل دنیش متل نے تصدیق کی کہ انتظامیہ نے پراشانت جہا کا استعفیٰ منطور کرلیا ہے جبکہ وہ الزامات کے حوالے سے ہونے والی تفتیش کا حصہ رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘می ٹو’ نہیں بلکہ ‘یو ٹو’ مہم کی ضرورت ہے، شلپا شیٹھی

’می ٹو’ کے ذریعے خواتین اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات کو بیان کرتی ہیں، سوشل میڈیا پر یہ مہم گزشتہ برس اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی تھی، جب ہولی وڈ کی متعدد خواتین نے ہولی وڈ پروڈویسر ہاروی وائنسٹن پر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین نے ہی پہلی بار ٹوئٹر ہر ‘می ٹو’ کا ٹرینڈ استعمال کیا تھا، جس کے بعد اب تک ہولی وڈ سمیت بولی وڈ اور دنیا کے دیگر شعبوں کی خواتین اپنے ساتھ ہونے والے واقعات سے متعلق بات کرتے ہوئے اس ٹرینڈ استعمال کرتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں